مانیٹری پالیسی کا اعلان، پالیسی ریٹ 22فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے اپنے آج کے اجلاس میں پالیسی ریٹ کو تبدیل نہ کرنے اور 22فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیاہے۔کمیٹی نے نوٹ کیا کہ ستمبر 2023ء میں عمومی مہنگائی توقع کے مطابق بڑھی۔ تاہم تخمینے کے مطابق اکتوبر کے دوران اس میں کمی آئے گی اور پھر، خصوصاً مالی سال کی دوسری ششماہی میں، عمومی مہنگائی میں کمی جاری رہے گی۔

اگرچہ تیل کی عالمی قیمتوں میں حالیہ اتار چڑھاؤ نیز نومبر 2023ء سے گیس کے نرخوں میں اضافہ مہنگائی اور جاری کھاتے کے منظرنامے کے حوالے سے مالی سال 24ء کے لیے کچھ خطرات کا باعث ہے، تاہم کمیٹی نے اثر زائل کرنے والے کچھ عوامل کو بھی نوٹ کیا۔ ان میں پہلی سہ ماہی میں ہدفی مالیاتی یکجائی، اہم اجناس کی مارکیٹ میں دستیابی میں بہتری اور بین البینک اور اوپن مارکیٹ ایکسچینج ریٹس کے مابین مطابقت شامل ہیں۔

زری پالیسی کمیٹی نے اپنے ستمبر میں منعقدہ اجلاس کے بعد سے پیش آنے والے مندرجہ ذیل کلیدی حالات کا تذکرہ کیا۔ اوّل، خریف کی فصلوں کے ابتدائی تخمینے حوصلہ افزا ہیں اور ان کے معیشت کے دیگر شعبوں پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ دوم، جاری کھاتے کا خسارہ اگست اور ستمبر میں خاصا کم ہوا ہے جس سے ان دو مہینوں کے دوران بیرونی فنانسنگ میں کمی کی صورت حال میں اسٹیٹ بینک کی زر مبادلہ کے ذخائر کی پوزیشن کو مستحکم کرنے میں مدد ملی ہے۔

سوم، مالیاتی یکجائی کا عمل صحیح راستے پر چل رہا ہے اور مالی سال 24ء کی پہلی سہ ماہی کے دوران مالیاتی اور بنیادی توازن دونوں میں بہتری آئی۔ چہارم، اگرچہ قوزی مہنگائی(core inflation) میں برقرار رہنے کا رجحان ہے تاہم تازہ ترین پلس سرویز (pulse surveys)میں صارفین اور کاروباری اداروں دونوں کی مہنگائی کی توقعات بہتر ہوئیں۔ تاہم تیل کی عالمی قیمتیں متغیر ہیں اور مشرق وسطیٰ میں تنازع کی صورت حال اس کے منظرنامے کو مزید غیریقینی بنارہی ہے۔

ان حالات کی روشنی میں ایم پی سی نے سخت زری پالیسی موقف برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ایم پی سی نے اپنے سابقہ نقطہ نظر کا اعادہ کیا کہ 12 ماہ کی مستقبل بین بنیادوں پر حقیقی پالیسی ریٹ خاصا مثبت ہے اور مہنگائی کو مالی سال 25ء کے آخر تک کم کر کے 5 تا 7 فیصد کے وسط مدتی ہدف تک لانے کے لحاظ سے مناسب ہے۔ تاہم ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ یہ منظرنامہ مسلسل مالیاتی یکجائی اور منصوبہ بندی کے مطابق بیرونی رقوم کی بروقت آمد اور وصولی پر منحصر ہے۔

حقیقی شعبہ:
معاشی سرگرمی کے حالیہ ڈیٹا سے اس سال کے لیے ایم پی سی کی معتدل نمو کی سابقہ توقعات کو تقویت ملتی ہے۔ خصوصاً، خریف کی اہم فصلوں کی پیداوار کے تازہ ترین تخمینے گذشتہ برس کے مقابلے میں اس سال خاصے اضافے کے عکاس ہیں۔ فصلوں کی پیداوار کے ان بہتر تخمینوں کو کھاد کے استعمال کی بلند سطح اور پانی کی دستیابی میں بہتری سے تقویت ملتی ہے۔

نیز سیمنٹ، پیٹرولیم مصنوعات اور گاڑیوں کی فروخت جیسی اہم سرگرمیوں کے اظہاریوں کی معتدل بحالی میں مضبوطی آ رہی ہے۔ مزید برآں، اس سال کے ابتدائی دو مہینوں میں بڑے پیمانے کی اشیا سازی (ایل ایس ایم) کی پیداوار بتدریج بہتری کو ظاہر کرتی ہے، جس میں اہم حصہ ملکی نوعیت کے شعبوں کا ہے۔

بیرونی شعبہ:
زری پالیسی کمیٹی نے جاری کھاتے کے توازن میں خاطر خواہ بہتری کو نوٹ کیا جس کے مطابق جولائی تا ستمبر مالی سال 24 ء میں اس مد کا خسارہ 58 فیصد سال بسال کم ہو کر 947 ملین ڈالر رہ گیا جبکہ ستمبر 2023 ء میں تقریباً ہموار رہا۔ گذشتہ دو ماہ کی نسبت ستمبر میں برآمدات اور کارکنوں کی ترسیلاتِ زر دونوں میں بہتری آئی۔ ستمبر کے اوائل میں ایکسچینج کمپنیوں سے متعلق متعارف کردہ اصلاحات کے ہمراہ غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف انتظامی اقدامات سے بھی زرمبادلہ کی منڈی کے احساسات اور سیالیت کو بہتر بنانے میں مدد ملی۔

بین البینک مارکیٹ میں رقوم کی آمد میں بہتری آنے سے اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو 20 اکتوبر تک لگ بھگ 7.5 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم کرنے میں مدد ملی، گوکہ اگست اور ستمبر میں سرکاری رقوم کی آمد کم تھی۔ بہرحال، ایم پی سی نے یہ نوٹ کیا کہ آئی ایم ایف ایس بی اے کے آئندہ جائزے کی کامیاب اور بَروقت تکمیل سے کثیر ملکی اور دوطرفہ مالکاری کی دیگر راہیں کھلنے میں مدد ملے گی۔

مالیاتی شعبہ:
گذشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کی نسبت مالی سال 24ء کی پہلی سہ ماہی میں مالیاتی اظہاریے بہتر ہوگئے۔ بالخصوص مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 1.0 فیصد سے کم ہوکر 0.9 فیصد پر آ گیا اور بنیادی توازن گذشتہ برس جی ڈی پی کے 0.2 فیصد کی نسبت 0.4 فیصد فاضل درج کیا گیا۔ یہ بہتری محاصل کی وصولی میں اضافے اور محدود اخراجات دونوں کی عکاس ہے۔

گذشتہ سال کے اسی عرصے کی نسبت ایف بی آر کے محاصل میں 24.9 فیصد اضافہ درج کیا گیا۔ اسی طرح نان ٹیکس محاصل تقریباً دوگنے ہوگئے جس کی بنیادی وجہ پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی وصولی میں نرخوں پر مبنی تیز اضافہ ہے۔ اسی طرح، زرِ اعانت اور گرانٹس میں خاصی کمی کے باعث مجموعی اخراجات پچھلے سال کی سطح پر رہے۔ ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ مہنگائی میں کمی لانے کے لیے بدستور مالیاتی دور اندیشی اور ہدفی مالیاتی استحکام کا حصول اشد ضروری ہے۔

زر اور قرضہ:
7۔ ستمبر کے آخر میں زرِ وسیع (ایم 2) کی شرح نمو کم ہو کر 12.9 فیصد رہ گئی جو جون 2023ء کے آخر میں 14.2 فیصد تھی، جس کی بنیادی وجہ نجی شعبے کے قرضوں میں مسلسل سست روی اور اجناسی سرگرمیوں کی مالکاری میں معمول سے زیادہ قرضوں کی واپسی ہے۔ اسی طرح، زرِ بنیاد(reserve money) کی نمو جون سے سست ہوئی ہے جس کی وضاحت بنیادی طور پر زیرِ گردش کرنسی کی نمو کی رفتار میں کمی سے ہوتی ہے۔

ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ جون سے اسٹیٹ بینک اور بینکاری نظام کے خالص بیرونی اثاثے (این ایف اے) بڑھ گئے جس کی بنیادی وجہ جولائی میں زرمبادلہ کی آمد میں نمایاں اضافہ ہے جبکہ خالص ملکی اثاثوں (این ڈی اے) میں کمی آئی جس سے ایم 2 اور زرِ بنیاد دونوں کے اجزائے ترکیبی بہتر ہوئے۔ اس بات کی بھی توقع ہے کہ مجوزہ مالیاتی یکجائی اور بیرونی ذرائع سے توقع کے مطابق رقوم کا حصول نجی شعبے کو قرض کی فراہمی کے لیے گنجائش پیدا کرے گا اور بینکاری نظام کے خالص بیرونی اثاثوں کو بھی بہتر کرے گا۔

مہنگائی کا منظرنامہ:
جیسا کہ پیشگوئی تھی، عمومی مہنگائی ستمبر میں بڑھ کر 31.4 فیصد سال بسال تک پہنچ گئی۔ زری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ اکتوبر میں مہنگائی ایندھن کے نرخوں میں کمی، بعض اہم غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی، اور سازگار اساسی اثر (base effect)کی بنا پر نمایاں طور پر کم ہوگی۔ کمیٹی نے اپنے اس سابقہ تجزیے کا بھی اعادہ کیا کہ مالی سال 24ء کی دوسری ششماہی سے مہنگائی میں خاصی کمی آئے گی، بشرطیکہ کوئی بڑی منفی پیش رفت نہ ہو۔

تیل کی عالمی قیمتوں میں حالیہ اضافہ اور متغیر رجحان، اور اس کے ساتھ ساتھ گیس کے نرخوں میں خاصے اضافے کے دورِ ثانی کے اثرات مہنگائی کے منظرنامے پر اضافے کے کچھ خطرات کا سبب بن سکتے ہیں۔ قوزی مہنگائی بھی بدستور بلند سطح پر ہے، یہ گذشتہ چار ماہ کے دوران تقریباً 21 فیصد رہی۔ تاہم کمیٹی نے نوٹ کیا کہ مالیاتی پالیسی بھی استحکام کے مجموعی اقدامات میں معاونت کر رہی ہے، جو غذائی اجناس کی بہتر دستیابی کے ساتھ ہم آمیز ہو کر امید ہے کہ مہنگائی کم کرنے کی مرکزی بینک کی کوششوں کی تکمیل کرے گی۔

Related Posts