بڑی دیر کر دی مہرباں آتے آتے،پاکستان کیلیے”کرو یا مرو”

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بڑی دیر کر دی مہرباں آتے آتے،پاکستان کیلیے''کرو یا مرو''
بڑی دیر کر دی مہرباں آتے آتے،پاکستان کیلیے''کرو یا مرو''

”کرو یا مرو” کایہ میچ سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلا گیا، جہاں پاکستان نے آسٹریلیا میں اپنی تاریخ کا پہلا بھی اور اب تک کا آخری ٹیسٹ میچ بھی جیت رکھا ہے۔

پچ اور میدان کی مناسبت سے توقع کے عین مطابق ٹاس جیت کر پاکستان نے بلے بازی کا آغاز کیا تو رضوان نے شاندار چوکے سے پاکستان کے سکور بورڈ کو چالو کیا مگر اسی اوور میں ان سائیڈ ایج پر بولڈ ہو کر چلتے بنے۔ ناقص اور بری فارم کا سلسلہ جاری تھا کہ اب نوجوان بلے باز محمد حارث کو ترقی دیتے ہوئے ون ڈاؤن بھیجا اور پھر حارث نے آسٹریلیا کے اس ٹھنڈے موسم میں گویا کہ آگ لگا دی۔

ربادا جیسے بہترین باؤلر کو دو چھکے اور پھر نورکیا کو جو سکوپ پر چھکا مارا اس نے تو پیسے وصول کروا دیے، محض 11 گیندوں پر 28 رنز بنا کر یہ جوان رخصت ہوا تو بزبانِ حال ٹیم کو کہہ رہا تھا کہ

پاور پلے کا مطلب پاور ہٹنگ ہوا کرتا ہے۔

بعد ازاں کپتان بابر اعظم بھی رخصت ہوئے تو لگا کہ ٹورنامنٹ سے تو پہلے ہی باہر ہو چکے ہیں مگر اب شاید نہایت برے طریقے سے ہار کر باہر ہوں گے، کوہلی کی فارم واپس آ گئی، راہول کا بلا جاگ اٹھا، ولیمسن کو ہوش آ گیا، بٹلر بھی ترنگ میں آ گیا مگر بابر اور وارنر مسلسل ناکام ہو رہے ہیں۔

سکور 43-4 پر تھا کہ پچ پر افتخار اور نواز نے قدم رکھے اور حارث کے دیے ہوئے مومنٹم سے باری کو آگے بڑھانا شروع کیا، نواز نے پہل کی اور پاکستان نے گئیر تبدیل کیا، پہلے دس اوورز میں جہاں 68 سکور تھا وہ باری کے اختتام پر 185 ہو چکا تھا، اس دوران افتخار نے سپر 12 کا سب سے بڑا یعنی کہ 104 میٹر لمبا چھکا مار کر گیند کو آسمان کی وسعتوں میں گم کر دیا۔

35 گیندوں پر 51 رنز جوڑے اور پھر شاداب شاندار خان نے جاندار بلے بازی کی، وہی جو ان کا خاصا ہے، محض 22 گیندوں پر 52 رنز کی طوفانی اننگ جس میں چار فلک شگاف چھکے اور تین چوکے شامل تھے، اس باری نے پاکستان کو بوسٹ کر دیا اور سڈنی کا کرکٹ گراؤنڈ سبز ہلالی پرچم سے لہلانے لگا۔

جنوبی افریقہ نے آخر میں عمدہ واپسی کی اور بظاہر دو سو تک جاتا ٹارگٹ 185 تک روک لیا، جنوبی افریقہ کی آج نہایت بری فیلڈنگ رہی جس کا ہمارے بلے بازوں نے خوب فائدہ اٹھایا۔

186کے ہدف کا پیچھا کرنے کیلیے شاہین نے گیند تھامی تو یکبارگی دل رک سا گیا اور اپنی آنکھوں پر یقین نہ آیا کہ پہلے ہی اوور میں وکٹ لینے والا شاہین واپس آ چکا تھا، سعیدی کی آنکھیں مارے تشکر کے ڈبڈبا گئیں تھیں کہ ڈی کوک کی قیمتی وکٹ پاکستان کو مل چکی تھی۔

فتح کی بنیاد رکھی جا چکی تھی اور شاہین نے اپنے دوسرے ہی اوور میں دوسرا بڑا جھٹکا لگاتے ہوئے ان فارم رائیلی روسو کی وکٹ بھی حاصل کر کے جنوبی افریقہ کو بیک فُٹ یعنی پچھلے قدموں پر دھکیل دیا، ہم ابھی اطمینان کا سانس لے ہی رہے تھے کہ باووما کی سوئی فارم جاگ اٹھی اور حارث کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے لیڈنگ فرام دی فرنٹ کی مثال بن گئے۔

بارش شروع ہو چکی تھی، لیکن ابھی دونوں ٹیمیں میچ کھیلنے پر رضا مند تھیں کہ کپتان بابر نے گیند اپنے نائب شاداب شاندار خان جو تھمائی جن کا طوطی آج سر چڑھ کر بول رہا تھا، پہلے باووما کو رضوان کی مدد سے دھر لیا تو اسی اوور میں مارکرم کی بیلز فضا میں بکھیر کر جنوبی افریقہ کا سارا حساب کتاب دھرم بھرم کر دیا، وہ ٹیم جو DLS قانون کے تحت آگے چل رہی تھی وہ یکے بعد دیگرے دو وکٹیں گرنے سے نیچے آ گئی اور اسی اوور کے بعد ایمپائرز نے میچ روکنے کا اعلان کر دیا، بارش کے بعد میچ دوبارہ شروع ہوا تو افریقہ کو 14 اوورز میں 142 کا ہدف ملا، ڈیوڈ ملر کی جگہ آنے والے کلاسین نے کچھ عمدہ شاٹس کھیلیں مگر شاہین اور وسیم کے عمدہ گٹھ جوڑ کا نشانہ بن گئے۔

اس کے بعد وسیم اور نسیم نے دو شاندار اوورز کی داد نہ دینا یقیناً زیادتی ہو گی کہ انہوں نے بتلا دیا کہ ڈیتھ اوورز میں گیند بازی کیسے کی جاتی ہے۔ پاکستان نے بالآخر یہ میچ 33 رنز سے جیت تو لیا مگر ساتھ ہی سینہ دکھ سے بھر گیا کہ کاش ہم زمبابوے سے میچ جیت گئے ہوتے تو آج ہمارا سینہ فخر سے چوڑا ہوتا اور ہم اگلا میچ جیت کر بغیر کسی اگر مگر کے سیمی فائنل میں قدم رکھتے

لیکن خیر۔۔۔۔! جیت کے پردے میں کچھ غلطیاں اور کچھ حقائق نظر انداز نہیں کرنے چاہئیں

یہاں یہ بات ملحوظِ خاطر رکھیں کہ پاکستان نے اس میچ سے قبل گذشتہ سات ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز میں پاور پلے کے دوران 252 گیندیں کھیل کر محض ایک چھکا لگایا تھا، اب آپ عالمی کپ کھیلنے آئے ہیں اور ہماری دفاعی اپروچ کی حالت یہ ہے کہ ہم سات میچز میں پاور پلے کی 252 گیندیں کھیل کر ایک چھکا لگا پاتے ہیں اور وہ غالباً رضوان کے بلے کا بیرونی کنارہ لے کر ایج ہوا تھا جو قضاءً چھکا ہو گیا وگرنہ ہماری حالت سب کے سامنے عیاں ہو چکی ہے۔

ہمارے کوچز کہتے ہیں کہ مڈل آرڈر ہمارا کمزور ہے، اوپنر نہ چلیں تو کوئی بھی نہیں ٹِک پاتا کریز پر

یا صاحبانِ علم و دانش۔۔۔۔!

کوئی بھی بات تب حقیقت ہوتی ہے جب اس پر دلائل مہیا کیے جائیں، ہم دیکھتے ہیں ایشیا کپ کے جس میچ میں ہم نے بھارت کو شکست دی تھی اس میچ میں پاکستان نے مڈل آرڈر کی بدولت آخری دس اوورز میں 106 رنز بنائے، پھر ٹرائی سیریز کے فائنل میں آپ کے بقول اسی ”لولے لنگڑے مڈل آرڈر” نے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے دس اوورز میں 100 رنز بنا لیے تھے۔

پھر اسی ٹورنامنٹ میں پاکستانی مڈل آرڈر نے بھارت کے خلاف مشکل ترین صورتحال میں 99 رنز آخری دس اوورز کھیل کر بنا لیے اور آج کے میچ کی تو بات ہی رہنے دیتے ہیں، دس اوورز میں 68 اور اگلے دس اوورز میں 185 تک سکور ویسے نہیں پہنچ گیا، یہ کوئی جن بھوت یا خلائی مخلوق نہیں بلے بازی کر رہی، یہ وہی مڈل آرڈر ہے جس کو ہدف کا نشانہ بنا کر افتتاحی بلے بازوں کی غلطیاں چھپائی جاتی ہیں۔

ٹی ٹونٹی کرکٹ میں پاور پلے صرف جارحانہ بلے بازی کیلیے ہوتا ہے، رضوان و بابر میں سے ایک کو اور میری رائے پوچھیں تو رضوان کو قربانی دینی چاہیے، ارتضی نشاط سے معذرت کے ساتھ

اوپننگ ہے تمہارا جنازہ تو نہیں
کچھ کر نہیں سکتے تو اتر کیوں نہیں جاتے؟

آج محسوس ہوتا ہے کہ کھلاڑیوں کو کارکردگی کے ساتھ ساتھ اپنا فین کلب بھی بنانا چاہیے تا کہ ان کو میڈیا میں جائز حمایت تو مل سکے، افتخار، شاداب، نواز، آصف اور حارث وغیرہ یہ وہ بد نصیب کھلاڑی ہیں جو اپنی کہی ہوئی بات ثابت بھی کر دیتے ہیں مگر پھر بھی ان کو وہ تائید نہیں ملتی جس کے وہ حقدار ہیں۔

وہ ہم لوگ ہی تھے جنہوں نے ورلڈ کپ سے پہلے افتخار کے اس بیان پر مذاق بنایا تھا کہ ”آسٹریلیا میں لمبے چھکے مارنا کوئی مشکل کام نہیں ہے” پھر اس نے بھارت کے خلاف میچ بنایا، پھر اس نے آج بھی مشکل صورتحال میں بہترین بلے بازی کی مگر کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ایک دن کا کھیل ہے اور بس، حالانکہ یہ پاکستان کے ڈومیسٹک سسٹم سے گذر کر آیا ہے، یہ کسی پرچی یا سفارش کی بنیاد پر نہیں آیا بلکہ کچھ کر کے اور کچھ دکھانے آیا ہے اس لیے میری ابھی قارئین سے گذارش ہے کہ تنقید کرتے وقت حقائق بہرحال دیکھ لیا کریں۔

پاکستان کا اگلا میچ بنگلہ دیش سے ہے جو کہ جیتنا ضروری ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ اور بھارت کی اگلے میچز میں شکست کی دعا بھی کرنی ہو گی جو کہ نہایت مشکل ہے لیکن ہونے کو تو بہت کچھ ہو سکتا ہے اس لیے کہ کرکٹ بائی چانس گیم ہے۔

تمام بڑی ٹیموں کو لگی ہوئی ہے اب ٹینشن
آسٹریلیا کو افغانستان سے
نیوزی لینڈ کو آئرلینڈ سے
انگلینڈ کو سری لنکا سے
انڈیا کو زمبابوے سے
ساؤتھ افریقہ کو نیدرلینڈ سے

جو ٹیم ہارتی ہے اس کا سفرِ ورلڈ کپ ختم۔۔

افغانستان، نیدرلینڈ اور زمبابوے یہ ورلڈکپ سے باہر ہو چکے ہیں جبکہ پاکستان اور سری لنکا کا اگر مگر کا سفر اب بھی باقی ہے۔

Related Posts