کراچی: مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت اور وفاقی حکومت کراچی سے صرف ٹیکس وصول کر کے پورے صوبے اور ملک کا نظام چلا رہی ہیں مگر اس شہر کے مسائل حل کرنے والا کوئی نہیں۔ صوبے کی آواز اٹھانے پر ہم پر الزام لگادیا جاتا ہے کہ ہم سندھ کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ سندھ حکومت نے دیہی اور شہری تفریق کر کے سندھ کو خود تقسیم کر دیا ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیفینس ہاوسنگ اتھارٹی میں اپنی رہائشگاہ پر ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ چیئرمین ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ کورونا کی آڑ میں رشوت حکومتی اہلکار لے رہیں۔ تاجروں نے بتا کہ تاجر تنظیموں سے پیسے لیے جاتے ہیں۔ دوکانیں کھولنے پر پیسے لیے جاتے ہیں۔ دوکاندار کو بتاجاتا ہے چار دن بند رکھیں گے تو لاکھوں روپے کا نقصان ہوگا ورنہ رشوت دو اور کاروبار کھولو۔
مہاجر قومی موومنٹ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ لانڈھی کورنگی میں 7سو بیڈ کا اسپتال بنانا تھا۔ اس میڈیکل کالج میں سیکڑوں طلباء طلبات تعلیم حاصل کرتے، اسپتال میں لانڈھی کے مریض داخل ہوتے۔ عوامی مفاد کے اس منصوبے کو تاخیر کا نشانہ بنا کر اب اس کو ٹیکنیکل کالج بنایا جارہا ہے۔ جبکہ لانڈھی کورنگی میں 10 ٹیکنیکل کالج ہیں۔ سندھ کے حکمران نہیں چاہتے کہ لانڈی کورنگی کے بچے ڈاکٹر بنیں۔
آفاق احمد کا کہنا تھا کہ میں سندھ حکومت میں مطالبہ کرتا ہوں کہ اس کو میڈیکل کالج و اسپتال ہی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت بتائے اندرون سندھ بنائے گے اسکولوں میں بھینسوں کے باڑے بنے ہوئے ہیں تو ان کا ذمہ دار کون ہے؟۔ آفاق احمد نے کہا کہ میں چیف جسٹس آف پاکستان کو بتاتا ہوں کہ کتنی ایجنساں کراچی کو کنٹرول کرتی ہیں ۔
چیئرمی ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ اگر کراچی کو بہتر کرنا ہے تو شہر کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک ادارہ قائم کیا جائے۔ جس کے پاس سارے اختیارات ہوں ۔ کراچی واحد شہر جس کا نظام مختلف ہے اور کئی ادارے اسے کنٹرول کرتے ہیں۔ اس شہر پر ڈی ایچ اے ، فیصل کنٹونمنٹ بورڈ ، کراچی کنٹونمنٹ بورڈ ، کورنگی کنٹونمنٹ بورڈ ، کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ ۔ ایم ڈی اے ، ایل ڈی اے ، محکمہ ریونیو سندھ ، اور ان کتنے اداروں میں بٹا ہوا ہے ۔ جب کچھ بنانا ہو تو تمام اداروں سے این او سی لی جاتی ہے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ اس کو گرانے کا حکم دیتا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ان اداروں کو ختم کر دیا جائے۔ سپریم کورٹ سے این او سی حاصل کی جائے یا پھر ہائی کورٹ سے این او سی حاصل کریں۔ کراچی سے سرمایہ دوسرے شہروں میں منتقل ہورہا ہے ۔ جیسی حرکتیں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ہیں اس سے سرمایہ داروں کو کوچ ہی کرنا ہے۔ جب سب چلے جایں گے تب آپ کو ٹیکس کون دے گا؟۔ اب کراچی کے مسائل کے اصل حل کہ طرف آنا ہوگا ۔ تاکہ اس شہر کی 3 کروڑ آبادی کو اس کا حق ملے۔