کابل: قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد افغانستان پہنچ گیا، انسانی بحران کو روکنے کے لئے باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت ہوگی۔
افغانستان میں پاکستانی سفارت خانے کے مطابق افغانستان کے قائم مقام وزیر تجارت و صنعت نورالدین عزیزی نے اپنے وفد کے ہمراہ کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پرمشیر قومی سلامتی کا استقبال کیا۔
متعلقہ وزارتوں کے حکام کے مطابق اس دورے کا مقصد مختلف شعبوں میں افغانستان کی انسانی، اقتصادی اور ترقیاتی ضروریات کا پتہ لگانا تھا۔ AICC گزشتہ چند ہفتوں سے افغانستان کے لیے امداد کے منصوبوں پر انتھک کام کر رہا تھا۔
ٹویٹر پر افغانستان میں پاکستان کے سفیر منصور احمد خان نے کہا کہ مشیر قومی سلامتی کی ”دورے کو شروع کرنے کے لیے افغانستان کے وزیر خارجہ ملا امیر خان متقی کے ساتھ ایک نتیجہ خیز ملاقات ہوئی”۔انہوں نے کہا کہ انسان دوستی اور اقتصادی مشغولیت کو مضبوط بنانے کے لیے مشیر قومی سلامتی کی متعدد سرکاری میٹنگیں ہوں گی۔
بعد ازاں، معید یوسف نے افغانستان قائم مقام نائب وزیر اعظم ملا عبدالسلام حنفی سے ملاقات کی،جس میں افغان نائب وزیر اعظم کی طرف سے دئیے گئے ظہرانے پر دونوں ممالک کے درمیان ”تجارت، ٹرانزٹ، روابط کو فروغ دینے کے لیے پاکستان-افغانستان برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔
سرحد پر باڑ لگانے کا مسئلہ
مشیر قومی سلامتی یوسف نے ایک ایسے وقت میں کابل کا سفر کیا جب پاک افغان سرحد پر کشیدگی پائی جارہی ہے۔ اس ماہ کے شروع میں، سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں مبینہ طور پر طالبان جنگجوؤں کو پاک افغان سرحد کے ساتھ باڑ کے ایک حصے کو اکھاڑتے ہوئے دکھایا گیا تھا، اور یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ باڑ افغان سرزمین کے اندر لگائی گئی ہے۔
اس پر وزیر داخلہ شیخ رشید کی جانب سے ردعمل سامنے آیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ سرحد پر باڑ لگانے کا کام پڑوسی ملک کی رضامندی سے مکمل کیا جائے گا، یہ کہتے ہوئے کہ ”وہ ہمارے بھائی ہیں۔”
مزید پڑھیں: چین میں ہر شعبے نے ترقی کی، ہم وہی ماڈل اپنانا چاہتے ہیں، وزیراعظم عمران خان