مودی سرکار کی انتہا پسندی؛ ممبئی میں مساجد سے زبردستی اسپیکر اتروا دیئے

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
(فوٹو؛ فائل)

وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستانی حکومت نے ممبئی بھر کی مساجد میں اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی نافذ کر دی ہے۔

زیرِ اعظم نریندر مودی مساجد سے لاؤڈ اسپیکرز ہٹانے کا فیصلہ ایک ایسا قدم جس پر متعدد انتہا پسند سیاسی و مذہبی جماعتوں کی جانب سے خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے تاہم بھارتی مسلمانوں نے اسے مسترد کیا ہے۔

انتہا پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے ایک ایسی پیشرفت ہے جس نے بڑے پیمانے پر مذمت اور مذہبی آزادیوں کے بارے میں نئے خدشات کو جنم دیا ہے۔

پولیس کمشنر دیون بھارتی کا کہنا ہے کہ شہر میں لگ بھگ 1,500 لاؤڈ اسپیکرز کو ہٹا دیا گیا ہے تاکہ ممبئی کو ایک پرسکون، “شور سے پاک” ماحول میں تبدیل کیا جا سکے۔

متعدد مساجد کی انتظامیہ نے ممبئی ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی ہے، جس میں انہوں نے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے عمل اور لائسنس کے اجرا میں مبینہ امتیازی سلوک کو چیلنج کیا ہے ۔

ممبئی ہائی کورٹ نے پولیس اور ماحولیاتی ادارے کو 9 جولائی 2025 تک جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

میڈیا رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ مختلف مساجد میں لاؤڈ اسپیکر اتروا دیئے گئے ہیں جس سے مسلمانوں کو نمازوں کی ادائیگی کیلئے متبادل طریقے تلاش کرنے پر مجبور ہیں۔

اس معاملے پر مد نظر رکھتے ہوئے ممبئی میں مساجد نے “آن لائن اذان” ایپ کو اپنایا ہے جسے تمل ناڈو کی ایک کمپنی نے بنایا ہے، جو نماز کے اوقات بتاتی ہے اور اذان کو ڈیجیٹل طور پر نشر کرتی ہے۔

بھارت میں ایپ نے کافی تیزی مقبولیت حاصل کی ہے،بہت سی مساجد روزانہ پانچوں نمازوں کے لیے نوٹیفیکیشن بھیجنے اور اجتماعی اجتماعات کے لیے موبائل الرٹس جاری کرنے کے لیے اندراج کر رہی ہیں۔

Related Posts