انڈین یونین مسلم لیگ کی ذیلی طلباء تنظیم مسلم اسٹوڈینٹس فیڈریشن آف انڈیا نے دلی میں مولانا آزاد نیشنل پری میٹرک اسکالر شپ بند ہونے کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔
اس موقع پر ممبر پارلیمنٹ ای ٹی محمد بشیر، عبدالصمد صمدانی سمیت دہلی پردیش پارٹی صدر مولانا نثار احمد نقشبندی ، آل انڈیا جنرل سکریٹری خرم انیس عمر ، مسلم اسٹوڈینٹس فیڈریشن کے قومی صدر سعادو احمد ،جنرل سکریٹری محمد اتیب خان ، محمد اشرف، ناصر انصاری ، معین الدین انصاری، آصف انصاری، عارف رضا سمیت سینکڑوں طلبہ اور طالبات نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں:
عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ایک اور مبینہ آڈیو سامنے آگئی
ممبر پارلیمنٹ ای ٹی محمد بشیر نے کہا کہ پری میٹرک اسکالر شپ روکنا لاکھوں طلباء کے ساتھ نا انصافی ہے۔ معاشی طور سے کمزور طلبہ اپنی تعلیم جاری رکھنے کیلئے پری میٹرک اسکالرشب پر منحصر تھے۔ یہ پری میٹرک اسکالر شپ اسکیم اب واپس لے لی گئی ہے ۔ حکومت ہند نے اس اسکیم سے دستبرداری کی کوئی خاص وجہ نہیں بتائی ہے۔
یہ اسکیم سماجی انصاف کی وزارت اور قبائلی بہبود کی وزارت کے ذریعے چلائی جارہی تھی، جس میں مسلم ،بدھ، عیسائی، جین، پارسی اور سکھ شامل ہیں۔ لہذا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ اسکیم کتنی اہم تھی۔
لاکھوں طلبہ اپنی تعلیم کیلئے اس اسکالر شپ پر منحصر تھے۔حکومت کا یہ عمل صرف ظلم ہی نہیں بلکہ اس سے بڑھ کر بھی کچھ ہے۔ سب کچھ اچھا چل رہا تھا۔درخواستیں طلب کی گئیں ان کی چھان بین کی گئی اور وہ حکم کے منتظر تھے۔
بد قسمتی سے حکومت ہند نے پہلی تا آٹھویں جماعت تک کے طلباء کے لیے پری میٹرک اسکالر شپ واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان سب کا تعلق غریب گھرانوں سے ہے اور ان کا مکمل انحصار اس اسکالر شپ پر تھا۔ نیز یہ اسکالر شپ ان طلباء کے لیے ایک بہت اہم محرک تھا۔ یہ ان کے لیے بڑا راحت تھا۔
میں حکومت سے پوچھتا ہوں کہ غریب طلبا کو د ی گئی اس اسکالر شپ کو واپس لے کر انہیں کیا فائدہ حاصل ہوگا۔حکومت کا اس سہولت کو واپس لینے سے ان غریب طلبہ کے مشکلات میں اضافہ ہوگا۔یہ ایک انسانیت کا مسئلہ ہے۔
میں حکومت سے عاجزی کے ساتھ درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ وہ اس فیصلے کے ساتھ آگے نہ بڑھے اور اسے بحال کرے اور ان طلباء کے واجب الادا بقایاجات کو بھی ادا کرے۔