موبائل سروسز کے صارفین دنیا میں سب سے زیادہ ٹیکس ادا کر رہے ہیں،میاں زاہد حسین

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

موبائل سروسز کے صارفین دنیا میں سب سے زیادہ ٹیکس ادا کر رہے ہیں،میاں زاہد حسین
موبائل سروسز کے صارفین دنیا میں سب سے زیادہ ٹیکس ادا کر رہے ہیں،میاں زاہد حسین

کراچی:نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے انٹرنیٹ سروسز اور سما رٹ مو بائل فو نز پر دارومدار بہت بڑھ گیا ہے۔

اس لئے حکومت آئندہ بجٹ میں اس اہم شعبہ پر ٹیکس کم کرے اور اس کا معیار بہتر بنانے کے لئے اقدامات کرے۔ملک میں اس وقت نو کروڑ اسی لاکھ افراد وائرلیس اور بیس لاکھ افراد وائر کنکشن استعمال کر رہے ہیں مگر ان کی اکثریت کو معیاری سروس نہیں مل رہی ہے۔

جبکہ لاک ڈاؤن کے دوران غیر معیاری سروس اور سروس میں خلل کی وجہ سے ملک کے زیادہ تر علاقوں عوام اور کاروبارمتاثر ہوئے اور آن لائن کلاسوں کا سلسلہ کامیاب نہیں ہو سکااور والدین کی اکثریت نے فیسوں سے بچنے کے لئے بچوں کو سکولوں سے اٹھا لیا جس کا نوٹس لیا جائے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیلی کام پالیسیوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ انٹرنیٹ کے زریعے ملکی ترقی اور سماجی مساوات کو یقینی بنایا جا سکے جس کے لئے اس شعبہ پر عائد مختلف النوع ٹیکس کم کرنا ہونگے۔

اور متعلقہ کمپنیوں کو اپنی سروس بہتر بنانے کا پابند کرنا ہو گا۔ پاکستان میں اس وقت موبائل سروسز استعمال کرنے والے صارفین کو تیس فیصدتک ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے جسے کم کرنا چائیے کیونکہ موبائل و انٹرنیٹ اب عیش و آرام کی چیز نہیں رہی بلکہ عام آدمی کی ضرورت بن گئی ہے۔

اس کے علاوہ موبائل فو ن سیٹ پر بھی ٹیکس کم کر کے ان کو سستا کرناوقت کی اہم ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ ٹیلی مواصلات کے شعبہ میں پاکستان،بھارت بنگلہ دیش اور نیپال سے بہت پیچھے ہے جو ملکی ترقی اور عوام کو با اختیار بنانے میں رکاوٹ ہے۔

وبا ء کی وجہ سے ڈجیٹل زرائع سے ادائیگیوں میں تیس فیصد اضافہ ہوا ہے جو مذید بڑھے گا اور وباء کے بعد بھی اس میں کمی نہیں آئے گی تاہم اس سے جرائم پیشہ افراد بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں جس کی روک تھام کے لئے سائبر کرائمز اور انٹرنیٹ سیکورٹی کو بہتر بنانا ہو گا۔

جولائی سے مارچ تک ٹیلی کمیونیکیشن کمپیوٹر اور انفارمیشن سروسز کی برآمد چوالیس فیصد اضافی کے ساتھ 1.51 ارب ڈالر رہی ہیں تاہم اگر پالیسیوں میں بروقت بہتری لائی جاتی تو ان میں ایک سو فیصد سے زیادہ اضافہ ممکن تھا۔

Related Posts