شہرِ قائد کے علاقے نارتھ کراچی میں پاور ہاؤس چورنگی کے قریب ایک ڈمپر کی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار شخص زخمی ہوگیا، جس کے بعد مشتعل افراد نے کئی ڈمپروں کو آگ لگا دی۔
حادثے کے ایک عینی شاہد کے مطابق ڈمپر کا ڈرائیور تقریباً 17 سے 18 سال کا نوجوان تھا جو تیز رفتاری سے ریس لگاتا ہوا آ رہا تھا۔ لوگوں نے اسے روکا اور مارا، جس پر اس نے فرار ہونے کی کوشش میں ڈمپر کو موٹرسائیکلوں پر چڑھا دیا۔ اس سے دو موٹرسائیکلیں تباہ ہو گئیں اور ایک موٹر سائیکل سوار زخمی ہوگیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ پاور ہاؤس چورنگی اور فور کے چورنگی کے قریب مشتعل افراد نے مجموعی طور پر 9 گاڑیوں کو آگ لگائی، جن میں 5 ڈمپر اور 4 واٹر ٹینکر شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق پانچ ڈمپروں کو پاور ہاؤس چورنگی پر، تین واٹر ٹینکروں کو فور کے چورنگی اور ایک کو سرجانی بابا موڑ پر آگ لگائی گئی۔ بعد ازاں تمام گاڑیوں پر لگی آگ بجھا دی گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کراچی کے تمام ہسپتالوں سے حادثے سے متعلق معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب ڈمپر ایسوسی ایشن کے رہنما لیاقت محسود نے میڈیا سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ ان کی 11 گاڑیوں کو آگ لگائی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو حادثے میں چوٹ لگی ہے تو اسے سامنے لایا جائے، اور ڈمپروں کو آگ لگانے والوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔ حکومت سے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
دوسری جانب ڈمپروں کو جلانے کے خلاف سپر ہائی وے پر احتجاج کیا گیا، جس میں ڈمپر ڈرائیوروں نے اپنی گاڑیوں پر لدا ہوا کچرا سہراب گوٹھ کے قریب آلاصف اسکوائر پر سڑک پر پھینک دیا، جس کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔ کراچی میں ڈمپروں کو جلانے میں ملوث افراد کے خلاف رات گئے پولیس نے کریک ڈاؤن کیا اور متعدد افراد کو گرفتار کرلیا۔
ایس ایس پی سینٹرل کے ترجمان کے مطابق ملزمان کی شناخت سی سی ٹی وی فوٹیج اور ویڈیوز کی مدد سے کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاور ہاؤس چورنگی کی جانب جانے والی سڑکیں کھلی ہیں، ٹریفک معمول کے مطابق جاری ہے، اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ امن و امان خراب کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔