لندن: پوری دنیا بھرمیں ہرسال پیدا ہونے والا کروڑوں ٹن پلاسٹک کا فضلہ اب عوام کے لئے مشکلات کا سبب بن گیا ہے، پلاسٹک ماحول میں سینکڑوں سال تک پڑا رہتا ہے لیکن اب مائیکروویوعمل سے گزار کر پلاسٹک کو ماحول دوست ہائیڈروجن ایندھن میں تبدیل کرتا ہے۔
دیکھا جائے تو کیمیاداں کئی برس سے پلاسٹک سے ہائیڈروجن بنارہے ہیں لیکن مائیکرویو کا عمل اسے آسان اور تیزتربنادیتا ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ اس میں توانائی کا خرچ بھی کم ہوتا ہے۔یہ عمل بھی آسانی سے ترتیب دے دیا جاتا ہے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے پیٹرایڈورڈز کے مطابق صرف برطانیہ میں ہر سال 15 لاکھ ٹن پلاسٹک کا کچرا پیدا ہوتاہے جو ایک مرتبہ استعمال ہونے والے پلاسٹک کا ڈھیر ثابت ہوتا ہے۔ اگر تھیلیوں کی بات کریں تو ان میں 14 فیصد ہائیڈروجن بلحاظ وزن پایا جاتا ہے۔اس طرح پلاسٹک میں سے ہائیڈروجن بطور ایندھن اخذ کیا جاسکتا ہے۔
اس کا عام طریقہ تو یہ ہے کہ پلاسٹک کے کچرے کو انتہائی بلند درجہ حرارت (750 درجے سینٹی گریڈ) پر گرم کیا جائے۔ اس پر یہ سن گیس بن جاتی ہے جو ہائیڈروجن اور کاربن مونوآکسائیڈ کا مجموعہ ہوتی ہے۔ اگلے مرحلے میں ان دونوں گیسوں کو علیحدہ کرکے اس سے ہائیڈروجن نکالی جاتی ہے۔
اس لمبے چوڑے عمل کی بجائے پروفیسر پیٹر نے پلاسٹک کو عام بلینڈر میں ڈال کر اس کا باریک چورا بنایا۔ اس کے بعد عمل انگیز شامل کئے گئے جن میں آئرن آکسائیڈ اور ایلومینیئم آکسائیڈ سرِ فہرست ہیں۔
اس کے بعد 1000 واٹ قوت کے مائیکروویو جنریٹر میں رکھا گیا۔ اس طرح کئی مقامات سے ہائیڈروجن گیس نکلنے لگی اور پورے عمل میں ہائیڈروجن کی 97 فیصد مقدار باہرنکل آئی۔ اس عمل میں صرف چند سیکنڈ لگے اور یوں کم خرچ میں پلاسٹک کو ہائیڈروجن میں بدل دیا گیا۔