میکسیکو سے تعلق رکھنے والی 23 سالہ بیوٹی انفلوئنسر ویلیریا مارکیز کو منگل کے روز اس وقت گولی مار کر قتل کر دیا گیا جب وہ ٹک ٹاک پر لائیو اسٹریمنگ کر رہی تھیں۔
اس افسوسناک واقعے نے ایک بار پھر میکسیکو میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد، خصوصاً صنفی بنیاد پر قتل کے خلاف قومی سطح پر تشویش کو جنم دیا ہے۔
ویلیریا مارکیز میک اپ ٹیوٹوریلز اور طرزِ زندگی سے متعلق مواد کے لیے جانی جاتی تھیں اور انسٹاگرام اور ٹک ٹاک پر ان کے تقریباً دو لاکھ فالورز تھے۔
یہ واقعہ میکسیکو کی ریاست جالسکو کے شہر زاپوپان میں ایک بیوٹی سیلون کے اندر پیش آیا، جہاں مارکیز کام کرتی تھیں۔
جالسکو کے پراسیکیوٹر دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اس کیس کی تحقیقات خواتین کے صنفی قتل (فیما سائیڈ) کے قانونی دائرے میں کی جا رہی ہے یعنی ایسے جرائم جن میں کسی خاتون کو اس کی جنس کی بنیاد پر نشانہ بنایا جاتا ہے اور جن میں اکثر بربریت، جنسی تشدد یا قاتل کے ساتھ ماضی کا کوئی ذاتی تعلق شامل ہوتا ہے۔
حملے سے کچھ لمحے قبل مارکیز کو ایک سٹفڈ کھلونا تھامے لائیو ویڈیو میں دیکھا گیا، جہاں انہوں نے آہستگی سے کہا: “وہ آ رہے ہیں”۔ اس کے بعد کسی نے آواز دی: “ہیے، ویلے؟” اور انہوں نے جواب دیا: “جی”، اور پھر اسٹریمنگ کو میوٹ کر دیا۔
چند لمحوں بعد ان پر فائرنگ کی گئی۔ ایک شخص کیمرے میں مختصر طور پر نظر آیا، اس کا چہرہ جزوی طور پر دکھائی دیا، اور پھر ویڈیو بند ہو گئی۔
اس سے پہلے لائیو اسٹریمنگ کے دوران ویلیریا نے ایک مشکوک واقعے کا ذکر کیا تھا کہ کوئی نامعلوم شخص ان کی غیر موجودگی میں ایک “مہنگا تحفہ” پہنچانے کی کوشش کر رہا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ کسی کو نہیں بلا رہیں اور نہ ہی کسی کے انتظار میں ہیں۔
یہ واقعہ میکسیکو میں خواتین کے خلاف جاری پُرتشدد واقعات کی ایک اور مثال بن گیا ہے اور اس پر عوامی غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔ تحقیقات جاری ہیں جب کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور شہری حلقے ایک بار پھر حکومت سے سنجیدہ اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔