پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی احتجاج کی فائنل کال کی ناکامی کے بعد سوشل میڈیا پر میمز کا طوفان برپا ہوگیا ہے، خاص طور پر سوشل میڈیا صارفین چند ماہ قبل کھاریاں میں پیش آنے والے واقعہ کو یاد کرنے لگے ہیں۔
کھاریاں کے علاقے میں ایک غیرمعمولی واقعہ پیش آیا، جب خواجہ سرا کمیونٹی کے افراد نے اپنے گرو کو پولیس کی حراست سے چھڑانے کے لیے دلیرانہ قدم اٹھایا۔ ان کے گرو کو مبینہ طور پر ایک جھگڑے کے کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس خبر کے پھیلتے ہی خواجہ سرا کمیونٹی کے درجنوں افراد تھانے کے باہر جمع ہو گئے۔
انقلابی شلواریں چھوڑ کر بھاگ گئے اور، سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی احتجاج پر کڑی تنقید
ان افراد نے نہ صرف اپنے گرو کی رہائی کا مطالبہ کیا بلکہ پولیس پر دباؤ ڈالنے کے لیے مسلسل احتجاج بھی کیا۔ ان کا اتحاد اور ہمت اس قدر مضبوط تھی کہ انہوں نے بالآخر پولیس سے مذاکرات کے ذریعے اپنے گرو کو رہا کروا لیا۔ اس واقعے نے سوشل میڈیا پر بے حد توجہ حاصل کی، جہاں کئی لوگوں نے ان کی جرات اور اپنے گرو کے لیے محبت کو سراہا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے کارکنان کی کہانی اس سے بالکل مختلف رہی۔ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ان کی رہائی کے لیے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے گئے۔ اسلام آباد اور دیگر شہروں میں کارکنان نے احتجاج کیا لیکن پولیس کی جانب سے سختی کے باعث یہ مظاہرے جلد ہی ختم ہو گئے۔
اسلام آباد میں ڈی چوک کے قریب ہونے والے احتجاج میں پولیس کی جانب سے شیلنگ اور لاٹھی چارج کے بعد مظاہرین میں افراتفری پھیل گئی۔ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیوز میں دکھایا گیا کہ مظاہرین، جن میں پی ٹی آئی کارکنان شامل تھے، پولیس کے ڈنڈے پڑتے ہی بھاگ نکلے۔ نہ کوئی مزاحمت کی گئی اور نہ ہی کوئی رہنما مظاہرین کے ساتھ موجود رہا۔
معروف صحافی فہمیدہ یوسفی نے لکھا کہ اس سے تو بہتر تھا اس فائنل کال کے لیے کھاریاں کے کھسرے بلوالیتے کم از کم تم انقلابیوں سے بہتر ہیں اپنا گرو چھڑا کر ہی لیکر گئے تھے یہاں تو سب نے دوڑیں لگادیں مجال ہے جو کوئی ایک ہی رک جاتا۔
ان سے بہتر تو کھاریاں کی کھسرے تھے جو تھانے سے اپنے گرو کو چھڑوا کر لے گئے تھے😂 pic.twitter.com/90YjZK88gt
— Dr. Major Bilal Virk (پنجابی) (@virk_9002) November 26, 2024
ان سے بہتر کھاریاں کے کھسرے تھے جو اپنا گرو چھڑوا کر لے گئے
منقول— Naveed Ch (@naveedch66) November 26, 2024