کیمیکل فیکٹری میں آتشزدگی سے کئی خاندان اجڑ گئے، تحقیقاتی رپورٹ میں تشویشناک انکشافات

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Sindh Govt. appealed to unseal, regularize thousands of cottage industries in Mehran Town

کراچی: مہران ٹاؤن کی کمیکل فیکٹری میں آتشزدگی سے کئی خاندان اجڑ گئے، آگ لگنے کے نتیجے میں مجموعی طور پر 16 افراد جاں بحق ہوئے جن میں ایک ہی محلے سے تعلق رکھنے والے 9 افراد شامل تھے جبکہ آتشزدگی کی تحقیقاتی رپورٹ میں تشویشناک انکشافات سامنے آئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کورنگی میں واقع کیمیکل فیکٹری کی خوفناک آگ 16 زندگیاں نگل گئی۔ محنت کش مزدور زندہ جل گئے اور دم گھٹنے سے تکلیف دہ انداز میں جاں بحق ہوئے۔ آتشزدگی کے وقت فیکٹری کے گراؤنڈ فلور پر 26 افراد موجود تھے۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق آتشزدگی سے متاثرہ عمارت کی پہلی منزل پر پھنسے کسی شخص کو باہر نکلنے کا موقع نہیں ملا۔ صبح 10 بجے فیکٹری میں لگنے والی آگ کیمیکل کے باعث تیزی سے پھیل گئی۔ فیکٹری کی تمام کھڑکیوں پر آہنی گرل نصب تھی۔

رپورٹ کے مطابق فیکٹری میں ایمرجنسی ایگزٹ نہ ہونے سے ہلاکتوں میں اضافہ ہوا۔ چھت پر موجود دروازے پر تالا لگا ہوا تھا۔ تالہ توڑنے کی کوشش بھی کامیاب نہ ہوسکی۔ کھڑکیوں پر لگی گرل بھی توڑنے کی کوششیں ناکام رہیں۔ 

واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد فائر بریگیڈ کے دیر سے پہنچنے کی شکایت سامنے آئی۔ پولیس نے فیکٹری مالکان کے خلاف کریمنل ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ ہولناک آگ نے عثمان آباد میں ایک باپ سے 3 بیٹے چھین لیے۔

ایک ہی محلے سے تعلق رکھنے والے 9 افراد آتشزدگی کے باعث جاں بحق ہوگئے۔ انتقال کر جانے والے 3 سگے بھائیوں سمیت 8 افراد کی نمازِ جنازہ ادا کردی گئی ہے جس میں سیاسی و مذہبی شخصیات اور علاقہ مکین بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔

میڈیا رپورٹس میں یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے کہ مہران ٹاؤن میں قائم کیمیکل فیکٹری رہائشی پلاٹ پر غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کوئی ایکشن نہیں لیا جس کے باعث یہ خوفناک حادثہ پیش آیا۔

کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) نے واقعے کا سارا ملبہ ایس بی سی اے پر ڈال دیا۔ ترجمان سندھ حکومت و ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ فیکٹری مالکان اور متعلقہ اداروں کے افسران تمام تر کوتاہی کے ذمہ دار ہیں۔

مہران ٹاؤن فیکٹری میں ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا جبکہ تحریکِ انصاف کے رہنماؤں حلیم عادل شیخ اور دیگر نے سندھ حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ اور صوبائی وزراء کو واقعے کا ذمہ دار قرار دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: کابل ائیرپورٹ دھماکے، داعش اور امریکا

Related Posts