روس یوکرین تنازعہ، میڈیا نمائندگان کالے اور گورے کی بحث میں الجھ گئے

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

روس یوکرین تنازعہ، میڈیا نمائندگان کالے اور گورے کی بحث میں الجھ گئے
روس یوکرین تنازعہ، میڈیا نمائندگان کالے اور گورے کی بحث میں الجھ گئے

کہا جاتا ہے کہ دنیا اکیسویں صدی میں داخل ہو گئی ہے جہاں رنگ و نسل اور قومیت کے تعصبات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے انسان کو اس کے کام کی بنیاد پر سمجھا اور پرکھا جاتا ہے تاہم روس یوکرین تنازعے پر میڈیا نمائندگان کے الفاظ نے یورپ کا تعصب بے نقاب کردیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) سمیت متعدد ٹی وی چینلز پر رپورٹ اور تجزیہ کرنے والے صحافیوں کا یوکرین کے جنگ زدہ عوام کیلئے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہنا ہے کہ یوکرینی دارالحکومت کیف ایک ترقی یافتہ اور مہذب شہر ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

امریکی تاریخ میں پہلی بار سیاہ فام خاتون سپریم کورٹ کی جج نامزد

متعدد ٹی وی چینلز کے صحافیوں کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ یوکرین کے لوگ نیلی آنکھیں اور خوبصورت بال رکھنے والے یورپ کے مہذب شہری ہیں، کسی تیسری دنیا کے ملک یا افغانستان کے شہری نہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں معروف ٹی وی میزبان مہدی حسن نے یورپ کے دوہرے معیار کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ مہذب شہر ہے، ان کی آنکھیں نیلی اور بال خوبصورت ہیں، یہ یورپ ہے، تیسری دنیا نہیں۔

ٹی وی میزبان مہدی حسن نے اپنا ایک ویڈیو کلپ بھی شیئر کیا جس میں انہوں نے مختلف میڈیا نمائندگان کی یوکرین کے عوام کے حق میں تعصب زدہ تبصروں کو نمایاں کیا جس سے پتہ چلتا ہے کہ آج بھی کالے اور گورے انسان میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔

Related Posts