میئر کراچی وسیم اختر کی منظوری سے بلدیہ عظمی کراچی میں سینئر آفیسرز کو نظر انداز کرتے ہوئے مظہر علی شیخ کو گریڈ19 میں ترقی دے دی گئی ہے۔
ذرائع کےمطابق محکمۂ بلدیات سندھ کے مبینہ چہیتے افسرمظہر علی شیخ کو ترقی دئیے جانے کے فیصلے پر کے ایم سی کے سینئر افسران میں تشویش پھیل گئی ہے جبکہ جونیئر افسر کو نوازنے کے لیے آج 12مئی کو ڈیپارٹمینٹل پرموشن کمیٹی (ڈی پی سی) کا اجلاس طلب کر لیا گیا۔
میئر کراچی کے ڈائریکٹر کوآرڈنیشن مسعود عالم جنہیں مبینہ طور پر کے ایم سی کی تباہی کا 50 فیصد ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے جو دوہری شہریت کے حامل افسر ہیں، انہیں ڈی پی سی کا چیئرمین نامزد کیا گیا جبکہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے سینکڑوں سینئر افسران ترقیوں سے محروم ہیں۔
چیف سیکریٹری سندھ کے احکامات بھی ہوا میں اڑادیئے گئے۔ افسران نے ان اقدامات کو اقرباءپروری کی بدترین مثال اور قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے جبکہ اس سلسلے میں محکمہ ایچ آر ایم کی جانب سے حکام کی منظوری سے ڈی پی سی کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔
ڈی پی سی کمیٹی کے لیٹر میں مظہر علی شیخ کی ترقی کیلئے تشکیل دی گئی ڈی پی سی کمیٹی کا چیئرمین جبکہ ڈائریکٹر کوآرڈنیشن مسعود عالم کو بنایا گیا ہے۔دوسری جانب ممبران میں فنانشل ایڈوائزر کے ایم سی، سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسزاور ڈائریکٹر ویلفیئر شامل ہیں
ڈائریکٹر اسٹیبلشمنٹ ایچ آر ایم کوڈی پی سی کا سیکریٹری مقرر کیا گیا ہے جبکہ بلدیہ عظمی کراچی میں مبینہ جونیئر افسر کیلئے خصوصی طور پر ڈی پی سی منعقد کئے جانے پر ادارے کے سینکڑوں سینئر افسران میں سخت تشویش اور اشتعال پھیل گیا ہے۔
کے ایم سی افسران نے مذکورہ ڈی پی سی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بغیر سنیارٹی لسٹ جاری کئے ڈی پی سی کا اجلاس طلب نہیں کیا جاسکتا۔الزام عائد کرنے والے افسران کہنا ہے کہ محکمۂ بلدیات سندھ کے حکام کی آشیرباد رکھنے والے مذکورہ چہیتے افسر مظہر علی شیخ کا سروس ریکارڈ بھی کے ایم سی کے پاس موجود نہیں۔
افسران کےمطابق مظہر علی شیخ کی گریڈ17میں ترقی کب ہوئی، یہ بھی ایک سوالیہ نشان ہے جبکہ اب انہیں گریڈ18کا افسر ظاہر کرکے گریڈ19میں ترقی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔کے ایم سی میں سروس رولز اور قوانین کی دھجیاں اڑادی گئی ہیں۔
نظر انداز کیے گئے بیشتر سینئر افسران نے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ افسران کا کہنا ہے کہ اس بار وہ نہ صرف عدالت جائیں گے بلکہ ایسے گھناؤنے کام میں ملوث اعلیٰ افسران کو بھی عدالت کے ذریعے انجام تک پہنچایا جائے گا۔دوہری شہریت کا معاملہ بھی عدالت میں اٹھائیں گے۔