اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریکِ انصاف کے رکنِ قومی اسمبلی عبداللطیف سمیت 10افراد کو 9مئی 2023 کے پُرتشدد مظاہروں کے مقدمے میں 10سال قید کی سزا سنا دی۔
یہ مقدمہ رمنا تھانے میں درج کیا گیا تھا جس کا تعلق سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد پیش آنے والے ہنگامہ آرائی سے ہے۔
عدالت نے ملزمان کو پولیس اسٹیشن پر حملہ کرنے، عوام کو تشدد پر اکسانے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے جیسے الزامات کے تحت مجرم قرار دیتے ہوئے مختلف دفعات کے تحت سزائیں سنائیں۔
عدالتی فیصلے کے مطابق پولیس اہلکاروں کے قتل کی کوشش پر 5سال، موٹر سائیکل کو آگ لگانے پر 4سال، پولیس کی سرکاری ڈیوٹی میں رکاوٹ ڈالنے پر 3سال اور غیرقانونی اجتماع کے ذریعے جرائم کی سازش پر 1سال قید کی سزا دی گئی۔
عدالت نے ایم این اے عبد اللطیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان پر پولیس اسٹیشن پر حملے جیسے سنگین الزامات ہیں، جنہیں 20سرکاری گواہوں، بشمول مجسٹریٹس کی شہادتوں سے ثابت کیا گیا ہے۔
انسدادِ دہشت گردی کے جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ مظاہرے پُرامن ہونے چاہئیں اور ریاستی اداروں پر حملے ناقابلِ قبول ہیں۔ جج نے کہا: “آپ پر اسلام آباد میں پولیس اسٹیشنوں پر حملے کا الزام ہے۔ اگر ہمارے اپنے لوگ پولیس اسٹیشنوں پر حملہ کریں گے تو یہ ملک رہنے کے قابل نہیں رہے گا۔