مولانا فضل الرحمن اسٹیبلشمنٹ کے دفاع میں میدان میں آگئے

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جمہوریت اور سویلین بالادستی کے علمبردار معروف سیاستدان، جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اسٹیبلشمنٹ کے دفاع میں سامنے آگئے۔

مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ پاکستان کا معاشی بحران کا شکار ہونا کوئی حادثہ نہیں، اسٹیبلشمنٹ معیشت بہتر کرنا چاہتی ہے مگر اسے بلیک میل کیا جا رہا ہے، صرف چیئرمین پی ٹی آئی مجرم نہیں، وہ بھی مجرم ہیں جنہوں نے یہ پراجیکٹ لانچ کیا تھا۔

پشاور میں جے یو آئی کے گرینڈ شمولیتی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 75 سالوں میں پاکستان کے ساتھ کیا مذاق کیا گیا، اب ہمیں پاکستان کے نئے مستقبل کا سوچنا ہوگا، ہم پر قربانیاں دینے والوں کا قرض ہے، انقلاب کے لیے نئی راہیں تلاش کرنی ہیں، پرانی لکیریں مٹانا ہوں گی، نئے زاویوں کے ساتھ نئے مستقبل کو تراشنا ہوگا۔

یوکرین جنگ اور غزہ جنگ میں کیا فرق ہے؟

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مذہب کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ہے، ہم پر عالمی سطح پر معاشی دباؤ ہے، پاکستان کا معاشی بحران کا شکار ہونا کوئی حادثہ نہیں بلکہ ایک سازش کے تحت ہوا، پاکستان کو معاشی بحران کا شکار کیا جارہا ہے، فوج اور ادارے اگر بہتری لانے کی کوشش کرتے ہیں تو انہیں بلیک میل کیا جارہا ہے۔

سربراہ جے یو آئی نے مزید کہا کہ پاکستان مسلمانوں کا ملک ہے، مگر یہ اب تک اسلامی روپ نہ دھار سکا، پچھلے 5 سال میں خیبرپختونخوا میں 9 سالوں سے پی ٹی آئی کو مسلط کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کو تاریکی اور اندھیرے میں دھکیلا گیا، اس امید کے ساتھ ہم اندھیرے میں آگے بڑھتے رہے کہ شاید آگے روشنی ہو لیکن اندھیرا ہی اندھیرا آتا رہا۔

اپنے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جو لوگ ہمارے صوبے اور ملک کے مجرم ہیں انہی کے ساتھ ہاتھ ملائے جارہے ہیں، قبائل کا انضمام کیا گیا لیکن انہیں کچھ نہیں ملا۔

افغانستان اور پاکستان کی بہتری بہتر تعلقات میں ہے لیکن سازشی قوتیں لڑانا چاہتی ہیں، افغانستان کے داخلی معاملات میں ہمارا کوئی کام نہیں لیکن دو طرفہ تعلقات کے لیے پالیسی ہونی چاہئے۔

اسرائیل فلسطین تنازع پر بات کرتے ہوئے فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم فلسطینوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، اسرائیل کا قبضہ ناجائز ہے، اقوام متحدہ اسلامی دنیا کو مایوس کرچکی ہے، او آئی سی سے کیا ہم یہ توقع رکھیں کہ وہ فلسطین کا مسئلہ حل کردے گی؟ بین الاقوامی اداروں سے بھی لوگ مایوس ہوچکے ہیں، انہوں نے فلسطین کے لیے کچھ نہیں کیا تو ہم کشمیر کے حوالے سے کیا توقع رکھیں گے۔

Related Posts