مولانا عادل کے قاتل تاحال آزاد، علماء کمیٹی کے رہنماء نے ذاتی مفادات لیکر معاملہ دبا دیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مولانا عادل کے قاتل تاحال آزاد، علماء کمیٹی کے رہنماء نے ذاتی مفادات لیکر معاملہ دبا دیا
مولانا عادل کے قاتل تاحال آزاد، علماء کمیٹی کے رہنماء نے ذاتی مفادات لیکر معاملہ دبا دیا

 کراچی: سندھ پولیس معروف عالم دین مولانا عادل خان کے قاتلوں کو گرفتار کرنے میں تاحال ناکام نظر آرہی ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کے باوجود پولیس تاحال قاتلوں کا سراغ نہ لگا سکی جبکہ علماء کمیٹی کے اہم رہنماء نے ”وی آئی پی پروٹوکول ” لیکر معاملہ رفع دفع کردیا۔

ذرائع کے مطابق قاری اللہ داد کو علما ء کمیٹی کی سربراہی سے دو روز بعد ہی ہٹا دیا گیا تھا کیونکہ علماء کمیٹی کے بعض اراکین کو ان کی سربراہی پر تحفظات تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قاری اللہ دادعلماء کمیٹی کی سربراہی کو اپنے ذاتی مفادات کے لئے استعال کررہے ہیں۔

معروف عالمِ دین اور جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل خان کو نامعلوم مسلح ملزمان نے 10 اکتوبر کو شاہ فیصل کے علاقے میں ڈرائیور سمیت گولیاں  مار کر شہید کردیا تھا،انتہائی اہم مذہبی شخصیت کی المناک شہادت کے بعد دینی حلقوں میں سخت غم و غصہ پایا جاتا تھا جبکہ مذہبی حلقوں  کی جانب سے سخت احتجاج اور شٹر ڈاون ہڑتال بھی کی گئی تھی۔

ٹارگٹ کلنگ کے بعد ملزمان موٹر سائیکل پرفرار ہوئے گئے،واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور عینی شاہدین کی مدد سے پولیس نے ملزمان کے خاکے بھی تیار کئے تھے اوراس کے باوجود پولیس ابھی اپنے دعوؤں  کے باوجود ملزمان تک پہنچنے میں  ناکام ہے۔

سی ٹی ڈی کے کہنے پر محکمہ داخلہ نے کیس میں مدد فراہم کرنے والے کیلئے 50 لاکھ کے انعام کا اعلان بھی کیا تھااورپولیس کی جانب سے کئی بار اہم پیشرفت کے دعوے بھی سامنے آئے لیکن سکیورٹی ادارے ابھی تک ملزمان کا سراغ نہیں  لگا سکے جبکہ کراچی پولیس کے افسرا ن تفتیش میں اہم پیش رفت نہ ہونے پر علما ء کمیٹی کو بھی مطمئن کرنے میں  ناکام رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق تفتیشی حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ مولانا عادل خان کے قتل کیس میں دو سے تین سہولت کاروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ان سے تفتیش جاری ہے، جبکہ امید ہے کہ ہم جلد اصل ملزمان تک پہنچ جائیں گے۔

ایم ایم نیوز نے جب اس حوالے سے اہلسنت و الجماعت پاکستان کے صدر علامہ اورنگزیب فاروقی سے رابطہ کیا تو انہو ں نے بھی اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ قاری اللہ داداس کمیٹی میں شامل تھے لیکن اب وہ اپنے مفادات حاصل کرکے اس کمیٹی سے الگ ہوگئے ہیں۔ لیکن ہم مولانا عادل قتل کیس کی پیروی کررہے ہیں، اس کو منتقی انجام تک پہنچائیں گے۔

ایم ایم نیوز کی جانب سے رابطے پرعلماء کمیٹی کے ممبران نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ مولانا عادل خان کیس میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اصل قاتلوں کو جلد سے جلد گرفتار کیا جائے۔

Related Posts