لاہور:وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ میرے موکل کے مطابق شہباز شریف کی بچت نہیں ہے لیکن اگر وہ کوئی دوسرا راستہ نکالتے ہیں تو الگ بات ہے،لیکن میرے خیال میں ان کی بچت کی گنجائش اب ختم ہوچکی ہے۔ ان کی تو اپنی بھتیجی سے نہیں بن رہی اور وہ شاہد خاقان عباسی کو مسلم لیگ (ن) کا صدر بنانا چاہتی ہیں۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ آئی پی پیز میں 6ہزار ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے، آٹا، چینی اور آئی پی پیز سکینڈل میں چاہے کوئی وزیر ہو،فقیر ہو یا پیر ہو سارے رگڑے جائیں گے اور کسی کو نہیں بخشا جائے گا اور عمران خان کے دور میں سارے اندر ہوں گے، حکومت کے فیصلے کے پابند ہیں اور اب ٹرینیں چلانے کا فیصلہ 10مئی کو کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ آڈیٹر جنرل کو 30جون تک ریلوے کے تین شعبوں کا آڈٹ کرنے کے حوالے سے کہہ دیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ریلوے ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان ریلوے نے ٹرینیں چلانے کیلئے تمام تیاریاں مکمل کر لی تھیں لیکن حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن میں 9مئی تک توسیع کر دی گئی ہے۔
پبلک ٹرانسپورٹ نہ چلنے کی وجہ سے مسافروں کا ریلوے اسٹیشنز تک پہنچنا ممکن نہیں۔ ہم لاک ڈاؤن کے بعد حفاظتی تدابیر کے طو رپر ٹرینوں میں پچاس فیصد بکنگ لیں گے، اگر 9مئی سے پہلے بھی لاک ڈاؤن کھولنے کا فیصلہ ہوا تو چوبیس گھنٹے میں ٹرینیں چلا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی فیکٹریوں میں 50ڈس انفیکشن گیٹ تیار کر لئے ہیں جو ریلوے اسٹیشنز اور فیکٹریوں میں لگائے جائیں گے۔
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ ریلوے کے تین شعبوں کے آڈٹ 30جون تک مکمل کر نے کے لئے آڈیٹر جنرل کو کہہ دیا گیا ہے اور اگر اس میں کوئی کرپشن نکلی تو ٹکٹکی پر باندھ دیا جائے گا۔حکومت سے اپیل کی ہے کہ ریلوے کے مزدوروں کا ایک گریڈ بڑھایا جائے۔ انہیں یہ بھی کہا ہے کہ اگر ریلوے کا بجٹ نہیں بنا سکتے تو اسے ہمیں دیدیا جائے ہم خود اپنا بجٹ بنا لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری موبائل ہسپتال کے طرز پر ٹرین چمن پہنچ چکی ہے جس میں 300بسترہیں اور ہم نے حکومت کو پیشکش کی ہے اگر تافتان اور کسی جگہ کیلئے بھی موبائل ہسپتال کے طور پر ٹرینیں درکار ہیں تو ہم دینے کیلئے تیار ہیں،اللہ کرے گا حالات جلد ٹھیک ہو جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تاجر ہماری معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کا عید کے سیزن میں کاروبار متاثر ہو رہا ہے، حکومت کوشش کر رہی ہے کہ کاروبار بھی چل سکے اور لوگوں کی زندگیاں بھی بچ سکیں لیکن سب حکومت کے حکم پر عملدرآمد کے پابند ہیں۔ ا نہوں نے کہا کہ 27تاریخ کو نیب آرڈیننس پر فیصلہ ہو جائے گا، کچھ وزراء حزب اختلاف کے لوگوں سے رابطے میں ہیں کہ وہ کیا ترامیم کرنا چاہتے ہیں۔