عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور صاحبزادی مریم نواز کی ریفرنس دائر ہونے تک حاضری سے استثنیٰ درخواست منظور کر لی جبکہ نیب پراسیکیوٹر کو ہدایت کی گئی کہ ریفرنس جلد دائر کیا جائے۔
لاہور کی احتساب عدالت میں چوہدری شوگر ملز اور منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران مریم نواز اور بھتیجے یوسف عباس کو معزز جج امیر احمد خان کے روبرو پیش کیا گیا۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے عدالت سے درخواست کی کہ علیم خان اور سبطین خان کو بھی ریفرنس دائر ہونے تک حاضر ہونے سے استثنیٰ حاصل تھا، مجھے بھی یہ اجازت دی جائے۔
مریم نواز کے وکیل نے درخواست کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے چوہدری شوگر ملز کیس کا ریفرنس دائر نہیں کیا، نہ ہی حتمی رپورٹ یا ضمنی ریفرنس پیش کیا گیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست پر دلائل دینے سے قبل اسے پڑھنا ضروری ہے، عدالت ہمیں مہلت دے، مندرجات پڑھ کر تفصیلی جواب دیں گے۔
پراسیکیوٹر نے مریم نواز کی درخواست پر مخالفانہ دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے مطابق ضمانت کے بعد بھی ملزم کو عدالت میں پیش ہونا پڑتا ہے، تاہم مریم نواز کی درخواست منظور کر لی گئی۔
بعد ازاں احتساب عدالت نے مریم نواز کو آئندہ عدالتی حکم تک حاضری سے استثنیٰ دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی درخواست بھی منظور کر لی۔ نواز شریف کو 4 ہفتے کے لیے حاضری سے استثنیٰ دیتے ہوئے سماعت 6 دسمبر تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے کہا کہ سابق وزیر اعظم کی صحت کی بحالی میں کچھ مہینے لگ سکتے ہیں جبکہ ان کا علاج وہیں سے شروع کیا گیا، جہاں سے پاکستان میں چھوڑا گیا تھا۔
لندن میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عدنان نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صحت راتوں رات ٹھیک نہیں ہوسکتی جبکہ کنسلٹنٹس کی ٹیم کو علاج کی نگرانی کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: نواز شریف کی صحت بحال ہونے میں کچھ مہینے لگیں گے۔ذاتی معالج