حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یومِ شہادت، علمائے کرام کا مسلمانوں کی حالتِ زار پر خطاب

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یومِ شہادت، علمائے کرام کا مسلمانوں کی حالتِ زار پر خطاب
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یومِ شہادت، علمائے کرام کا مسلمانوں کی حالتِ زار پر خطاب

راولپنڈی:  امیر المؤمنین حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یوم شہادت21رمضان المبارک کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا ۔پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں، قصبوں اور دیہات میں مجالس عزا منعقد ہوئیں ۔ماتمی جلوس نکالے گئے۔ مجالس سے علمائے کرام نے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کی حالتِ زار عیاں کردی۔ 

تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں ماتمی جلوس نکلے جن میں تابوت ،ذوالجناح اور  علم کے تبرکات بھی شامل  تھے۔ عزاداروں نے سینہ زنی، نوحہ خوانی اور ماتم کے ذریعے شہید مسجد کوفہ حضرت علی المرتضی کی شہادت کا پرسہ بارگاہ رسالتؐ میں پیش کیا ۔جلوسوں کے دوران سبیلیں لگائیں گئیں  اورنیاز تقسیم کی گئی ۔

یہ بھی پڑھیں:

وزیر اعظم کا لاپتہ افراد کے معاملے پر بلوچ عوام کے ساتھ مل کر آواز اٹھانیکا اعلان

مرکزی ماتمی جلوس ہیڈ کوارٹر مکتب تشیع علی ؑمسجدسے نکالا گیا جس میں ہزاروں عزاداروں نے شرکت کی جس کی قیادت سپریم شیعہ علما بورڈ کے سرپرست اعلیٰ  قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کی۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آغاسید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ علی ابن ابی طالبؑ ہر غزوہ کے ہیرو ہیں ۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ کعبہ میں ولادت اور مسجد میں شہادت جیسے لاتعداد یگانہ اعزازات علی ابن ابی طالب ؑ کے سوا کوئی نہ پاسکا۔ گزشتہ حکومت نے ذکر علی میں تحریف کروا کے یکساں نصاب کی تیاری میں خیانت کی۔سازش باہر سے نہیں گھر سے آتی ہے۔

سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ سابقہ حکمرانوں نے کونسا ایٹم بم بنایا یا چلایا کہ ان کے خلاف سازش ہوئی ؟ ہر طرف جھوٹ اور دھوکے بازی کا راج ہے ۔گزشتہ حکومت نے چارد یواری اور گھروں کے اندر منعقدہ ذکر کربلا کی مجالس پر بھی ایف آئی آرز درج کرکے انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیریں ۔سانحہ پشاور کے متاثرین سے تعزیت بھی گوارا نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ اوآئی سی کانفرنس کروانا کوئی کارنامہ نہیں ۔اگر مسجد اقصیٰ اسی طرح جلنی ہے تواو آئی کانفرنسوں کا کیا فائدہ ہے ؟ قرآن اور رسول ﷺ کی توہین ہو رہی ہے تو اوآئی سی کہاں ہے ؟ مسلمان مسلمانوں کو ڈس رہے ہیں۔ ہماری عمران یا کسی اور سیاستدان سے کوئی دوستی یا دشمنی نہیں بلکہ جو عوام پاکستان اور اسلام کا دوست ہے ہمارا دوست ہے۔

معروف عالمِ دین سید حامد موسوی نے کہا کہ سابقہ حکومت کے وزیر کھل کر کہتے تھے کہ ہماری کالعدم جماعتوں سے25سال سے دوستیاں ہیں۔ نئی حکومتی جماعت بھی کالعدم دہشت گرد جماعت سے معاہدہ کرکے اسی روش پر گامزن ہے ۔سیاستدان ذاتی جماعتی مفادات کی خاطر ملکی مفادات کو داؤ پر نہ لگائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فرمان علی کے تحت ہم ہر مظلوم کے دوست ہیں اور ہر ظالم کے دشمن ہیں۔ خواہ سگا بھائی ہی کیوں نہ ہو۔اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔پہلے اپنے آپ کو ٹھیک کیا جائے پھر اسلاموفوبیا کی بات کریں ۔گم شدہ شیعہ بچی کا مسجد سے اعلان نہ کرنے دینا تعصب کی انتہا ہے ۔انسانی قدروں کو پامال کیا جارہا ہے۔

سپریم شیعہ علما بورڈ کے سرپرست اعلیٰ  قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ  حکومتیں صرف ایجی ٹیشن اور تشدد کی پالیسیاں اپنانے پر باتیں مانتی ہیں۔  جو روس اپنے آپ کو متحد نہ رکھ سکا مسلمانوں کو کیسے جوڑ سکتا ہے؟ پہلے اندرونی سازشیں ختم کی جائیں۔ کاش کرسی سے محبت کرنے والوں کو اپنے گھر والوں سے بھی کوئی لگاؤ ہوتا۔

Related Posts