مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ پارلیمانی اراکین اور اعلیٰ افسران کی مراعات کا بوجھ عوام پر ڈالنا نا انصافی ہے۔
ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس سے لے کر ڈپٹی کمشنرز اور ایس ایس پی صاحبان کے محل نما مکانات عوام کے نام نہاد خادموں کی بادشاہت کی دلیل ہیں۔ یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ غربت، افلاس اور بدامنی کے پسے ہوئے عوام کا جینا کمر توڑ مہنگائی اور بجلی کے بلوں نے دشوار کر دیا ہے۔ جج، جرنیل، بیوروکریٹس، اراکین پارلیمنٹ اور ارباب اقتدار کی بے تحاشا مراعات کا بوجھ غریب عوام پر ڈالنا ظلم ہے۔
لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ اور مراعات لینے والوں کو مفت بجلی فراہم کی جاتی ہے، جبکہ پانچ سو روپے دھاڑی کمانے والے مزدور اور غریب کسان کو اپنے بل سمیت مفت خوروں کے بجلی کا دھرا بل ادا کرنا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
سویڈن میں قرآن کی حفاظت کیلئے ملعون پر جھپٹنے والی خاتون غیر مسلم نکلیں
ایم ڈبلیو ایم کے رہنما نے کہا کہ ایک طرف حکمران اشرافیہ کی عیاشیوں میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری جانب بھوک و افلاس کے مارے ہوئے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں۔
پنجاب اور کے پی کے کی نگران حکومت کی نئی گاڑیاں اور فضول خرچی قابل افسوس ہے۔ عوام کے خادم دیکھتے دیکھتے لاکھ پتی، کروڑ پتی سے ارب پتی اور کھرب پتی بن گئے، جبکہ مظلوم عوام ککھ پتی بن گئے۔
انہوں نے کہا کہ ایوان صدر اور وزیراعظم ہاؤس سے لے کر ڈپٹی کمشنرز اور ایس ایس پی صاحبان کے محل نما مکانات عوام کے نام نہاد خادموں کی بادشاہت کی دلیل ہیں۔ کاش محلات نشین ان حکمرانوں کو غریب عوام کی کچھ فکر ہوتی۔ بدقسمتی سے محلات نشین حکمرانوں کے ایجنڈے میں عوام کی خدمت کہیں پر نظر نہیں آتی۔