سنگا پور میں ایک شخص کو زوم کی ویڈیو کال کے ذریعے سزائے موت سنا دی گئی ہے جس کا جرم یہ ہے کہ اس نے منشیات کے لین دین میں کردار ادا کیا۔
حیران کن طور پر یہ سزا زوم کے ذریعے سنائی گئی جبکہ خود سنگا پور میں بھی یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے جس میں سزائے موت سنانے کیلئے عدلیہ کو کسی سافٹ وئیر کا استعمال کرنا پڑا۔
پنیتھن گیناسن نامی 37 سالہ ملائشین شہری نے 2011ء میں ہیروئن کے لین دین میں اہم کردار ادا کیا، جس کے مقدمے کی سماعت بھی سافٹ وئیر کے ذریعے کی گئی۔
دنیا بھر میں تیزی سے پھیلتے ہوئے کورونا وائرس کی روک تھام کیلئے سنگاپور میں بھی لاک ڈاؤن نافذ ہے جس کے دوران کیس کی سماعت ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کی گئی۔
ملزم کے وکیل پیٹر فرنانڈو نے کہا کہ ہم فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے جبکہ میرے مؤکل کو زوم کال کے ذریعے سزا سنائی گئی۔ دوسری جانب دائیں بازو کے طبقے نے زوم کال کے ذریعے سماعت کی مخالفت کی ہے۔
دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ دارالحکومت کے کیسز کی سماعت زوم کال کے ذریعے کرنا ناقابلِ قبول ہے جبکہ پیٹر فرنانڈو کے مطابق مقدمے کی سماعت کا ذریعہ تبدیل ہونا کوئی اہم بات نہیں۔
وکیل پیٹر فرنانڈو نے کہا کہ مقدمے کا دفاع کریں گے اور اپیل کے ذریعے انہیں انصاف دلانے کی بھرپور کوشش کی جائے گی جبکہ سنگاپور میں عدلیہ سمیت ہر طبقے کو لاک ڈاؤن کا سامنا ہے۔