لاہور: انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے قصور کے علاقے چونیاں میں کمسن بچوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کرنے والے ملزم سہیل شہزاد کو تین مرتبہ سزائے موت سنا دی۔
انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج محمد اقبال نے کوٹ لکھپت جیل میں ملزم کے خلاف فیصلہ سنایا۔ انسداددہشت گردی عدالت نے مسلسل 7 دن کیس کی 8 آٹھ گھنٹے سماعت کی، عدالت نے 3 دنوں میں 23 گواہان کے بیانات قلمبند کیے۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر عبدالرئوف وٹو نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سہیل شہزاد کا 342 کا بیان چوتھے روز قلمبند کیا گیا۔ ملزم سہیل شہزاد نے 342 کے حتمی بیان میں الزامات کو جھوٹا قرار دے دیا تھا۔ڈپٹی پراسکیوٹر نے انسداد دہشت عدالت کو بتایا کہ ملزم سہیل شہزاد تمام واقعات میں اکیلا تھا۔ ملزم بچوں کو زیادتی اور قتل کرنے کے بعد گڑھے میں پھینک دیتا تھا۔
بچوں کے جسد خاکی کو آوارہ جانوروں نے کھا لیا تھا۔پراسکیوشن کے مطابق حیوانیت جاگنے پر جو بچہ ملزم کے سامنے آتا تھا اسے نشانہ بناتا تھا۔ ملزم سزا کے خوف سے بچوں کو قتل کرتا رہا۔ ملزم سہیل پہلے بھی ڈیڑھ سال جیل کاٹ چکا ہے۔
پراسکیوٹر انسدادِ دہشت گردی عدالت کے مطابق پولیس نے بچوں کے جسم کے اعضا کی 64 ہڈیاں برآمد کیں۔ ملزم کا ڈی این اے جھاڑی سے ملنے والے کپڑے سے میچ کر گیا تھا۔ڈیپٹی پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ مقتول فیضان علی کے ناخنوں سے ملنے والے مواد سے بھی ملزم کا ڈی این میچ ہوا۔
فرانزک سائنس لیباریٹری کیجانب کے 1,649 افراد کے سیمپل کی جانچ پڑتال کی گئی۔عبدالرئوف وٹو نے عدالت کو بتایا کہ 1,471 نمبر ملزم کا ڈین این اے فیضان علی سے میچ ہوا،شلوار سے ملنے والے مواد سے ملزم کا ڈی این اے میچ ہو،ملزم کا ڈی این اے یکم اکتوبر کو میچ ہوا اور اسی دن اسے گرفتار کرلیا گیا۔
مزید پڑھیں: چونیاں میں 4 بچوں کوزیادتی کے بعدقتل کرنےوالاملزم گرفتار