پاکستان کا اقتصادی سروے 2024-25کل پیش کیا جائے گا، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
Major targets missed as Pakistan’s Economic Survey 2024-25 to be presented tomorrow
ONLINE

قومی اقتصادی سروے 2024-25کل پیش کیا جائے گا، حکومت معاشی ترقی کے اپنے مقرر کردہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

سروے کے مطابق موجودہ مالی سال کے دوران پاکستان کی عارضی جی ڈی پی شرح نمو 2اعشاریہ 68 فیصد رہی، جو مقررہ ہدف 3اعشاریہ 6 فیصد سے نمایاں طور پر کم ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق موجودہ مالی سال کے دوران پاکستان کی معیشت میں 39اعشاریہ 3 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا اور مجموعی حجم 410اعشاریہ 96 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، جو گزشتہ سال 371اعشاریہ 66 ارب ڈالر تھا۔

ملکی کرنسی میں معیشت 9اعشاریہ 6 کھرب روپے بڑھی، اور کل حجم 114اعشاریہ 7 کھرب روپے ہو گیا، جو گزشتہ سال 105اعشاریہ 1 کھرب روپے تھا۔ اسی طرح فی کس سالانہ آمدنی میں 144 ڈالر کا اضافہ ہوا، اور یہ 1680 ڈالر تک پہنچ گئی۔

زراعت کا شعبہ مجموعی طور پر مایوس کن کارکردگی کا حامل رہا۔ بڑی فصلوں کی شرح نمو -13اعشاریہ 49 فیصد رہی جبکہ ہدف 4اعشاریہ 5 فیصد مقرر کیا گیا تھا۔

اس میں کپاس کی جیننگ میں 19 فیصد کی شدید کمی نمایاں رہی۔ مجموعی زرعی شعبے کی ترقی صرف 0اعشاریہ 56 فیصد رہی، جو کہ 2 فیصد کے ہدف سے کہیں کم ہے۔

البتہ لائیو اسٹاک اور دیگر فصلوں میں معتدل بہتری دیکھی گئی، جن کی شرح نمو بالترتیب 4اعشاریہ 72 فیصد اور 4اعشاریہ 78 فیصد رہی۔ جنگلات اور ماہی گیری کے شعبے بھی اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

صنعتی شعبے نے مجموعی طور پر 4اعشاریہ 77 فیصد شرح نمو حاصل کی، جو اس کے مقررہ ہدف 4اعشاریہ 4 فیصد سے کچھ بہتر رہی۔ چھوٹی صنعتوں اور ذبح خانے کے شعبے نے بالترتیب 8اعشاریہ 81 فیصد اور 6اعشاریہ 34 فیصد کی ترقی حاصل کی ۔

بڑے پیمانے کی صنعتیں 1اعشاریہ 53 فیصد کی کمی کا شکار ہوئیں۔ بجلی، گیس اور پانی کی فراہمی کا شعبہ غیر معمولی طور پر 28اعشاریہ 88 فیصد کی شرح نمو کے ساتھ نمایاں رہا، جب کہ اس کا ہدف صرف 2اعشاریہ 5 فیصد تھا۔

تعمیراتی شعبے نے بھی توقعات سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 6اعشاریہ 61 فیصد کی شرح نمو حاصل کی۔

سروسز کے شعبے نے مجموعی طور پر 2اعشاریہ 91 فیصد کی شرح نمو حاصل کی، جو مقررہ 4اعشاریہ 1 فیصد ہدف سے کم رہی۔ تھوک و پرچون تجارت صرف 0اعشاریہ 14 فیصد بڑھی۔

اطلاعات و مواصلات، مالیاتی، جائیداد، تعلیم، صحت اور سماجی کام کے شعبوں میں معتدل ترقی دیکھنے میں آئی۔ پبلک ایڈمنسٹریشن اور سوشل سیکیورٹی کے شعبے نے 9اعشاریہ 92 فیصد شرح نمو حاصل کی، جو مقررہ ہدف 3اعشاریہ 4 فیصد سے تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔

اقتصادی سروے کے مطابق، معیشت نے مجموعی طور پر عدم توازن اور شعبہ جاتی تضاد کے ساتھ کارکردگی دکھائی ہے، جہاں بعض شعبے نمایاں بہتری کی جانب بڑھے لیکن کئی اہم شعبے اپنے اہداف حاصل نہ کر سکے۔

Related Posts