بجٹ کے بعد مقامی طور پر تیار گاڑیوں کی قیمتوں میں بڑا ردوبدل متوقع

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو دی نیوز

پاکستان میں مقامی طور پر تیار کی جانے والی گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، کیونکہ وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں 850cc تک کی گاڑیوں پر یکساں 18 فیصد سیلز ٹیکس نافذ کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

آل پاکستان جمز اینڈ جیولرز صرافہ ایسوسی ایشن کی ایک رپورٹ کے مطابق فی الحال ان کم انجن کی گاڑیوں پر 12.5 فیصد رعایتی سیلز ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔ تاہم حکومت نے اصولی طور پر اس شرح کو بڑھا کر 15 سے 18 فیصد کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ یہ فیصلہ بڑی مالیاتی اصلاحات کا حصہ ہے، جن کا مقصد ٹیکس میں دی جانے والی چھوٹ کو ختم کرنا اور محصولات میں اضافہ کرنا ہے۔

اس پالیسی میں تبدیلی کے نتیجے میں ابتدائی درجے کی گاڑیوں کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔ یہ گاڑیاں اپنی کم قیمت اور ایندھن کی بچت کی وجہ سے عوام میں مقبول ہیں۔ ٹیکس میں اضافے کا سب سے زیادہ اثر متوسط اور کم آمدنی والے طبقے پر پڑے گا، جو 660cc سے 850cc کے درمیان انجن والی گاڑیوں پر انحصار کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) 1,300cc سے زائد انجن والی گاڑیوں پر ودہولڈنگ ٹیکس (WHT) کی شرح بڑھانے پر بھی غور کر رہا ہے۔ اس وقت یہ شرح انجن سائز کے مطابق 2 فیصد سے 12 فیصد تک ہے۔ مجوزہ ترمیمات کے تحت یہ شرحیں مزید بڑھائی جائیں گی، جس سے پاکستان میں گاڑیوں کی ملکیت کا مجموعی خرچ مزید بڑھے گا۔

Related Posts