پاکستانی فلم اسٹار ماہرہ خان نے بھارت کی جانب سے پاکستانی فنکاروں اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر حالیہ پابندیوں کے خلاف کھل کر اظہار خیال کیا ہے۔
بھارت نے یہ پابندیاں مئی کے آغاز میں اُس وقت عائد کیں جب دونوں جوہری ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر تھی۔ چار دن کے دوران دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر گولہ باری، میزائل حملے اور ڈرون حملے کیے، تاہم 10 مئی کو امریکہ کی مداخلت سے جنگ بندی ممکن ہوئی۔
حالیہ انٹرویو میں ماہرہ خان نے بھارت کی پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کوئی خاص ردعمل نہیں ملا۔ میں آج بھی بھارت میں اپنے مداحوں سے محبت کرتی ہوں۔ مداح تو مداح ہوتے ہیں، لوگ تو لوگ ہوتے ہیں، اس کا سیاست سے کیا تعلق؟
انہوں نے فنون کے سیاسی استعمال پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک سیاسی کھیل ہے ’ہم یہ بند کر دیں گے، وہ بند کر دیں گے‘ میں اس سوچ کی قائل نہیں۔
ماہرہ نے سوال اٹھایا کہ ہر سیاسی یا عسکری بحران میں سب سے پہلے فنکاروں کو نشانہ کیوں بنایا جاتا ہے ، یہ عجیب بات ہے۔ جنگ شروع ہو یا کوئی سیاسی مسئلہ، پہلا وار ہمیشہ فن پر ہوتا ہے۔ کیوں؟ فن تو لوگوں کو جوڑتا ہے۔ اور سب سے پہلے وہی چیز بند کی جاتی ہے تاکہ وہ رشتہ، وہ محبت ختم ہو جائے۔
ماہرہ خان پاکستان کی معروف اور سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی اداکاراؤں میں سے ایک ہیں۔ وہ سات لکس اسٹائل ایوارڈز اور سات ہم ایوارڈز جیت چکی ہیں۔ انہیں 2017 میں بالی وڈ کے سپر اسٹار شاہ رخ خان کے ساتھ فلم رئیس میں اداکاری سے عالمی شہرت حاصل ہوئی۔
اداکاری کے علاوہ ماہرہ خواتین کے حقوق اور سماجی انصاف کی سرگرم آواز ہیں۔ وہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور ہراسانی کے خلاف مہمات کا حصہ رہی ہیں اور 2019 میں انہیں پاکستان میں افغان مہاجرین کے لیے یونیسف کی خیرسگالی سفیر مقرر کیا گیا۔