انٹرنیٹ کا دور، بچے جلدی بالغ ہورہے ہیں، بھارت بلوغت کی عمر16سال کرے۔ہائیکورٹ

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بھوپال: مدھیہ پردیش ہائیکورٹ کے گوالیر ڈویژن بینچ نے مرکز میں بھارت کی مودی حکومت سے گزارش کی ہے کہ بلوغت کی عمر 16سال کی جائے کیونکہ انٹرنیٹ کا دور ہے۔ بچے جلدی بالغ ہورہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق مدھیہ پردیش ہائیکورٹ کے گوالیر ڈویژن نے ایک کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ ہم حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ لڑکا لڑکی کے باہمی رشتوں کی عمر کی حد 18سے 16سال کی جائے کیونکہ انٹرنیٹ کے باعث بچے عمر سے قبل بالغ ہوجاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

پاکستان اور بھارت کا قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ

یہ بیان اس معاملے کے بعد سامنے آیا جب مدھیہ پردیش میں 18سال سے کم عمر راہل جاٹو کے خلاف 14سال کی لڑکی سے عصمت دری کا مقدمہ درج کیا گیا۔ 17جولائی 2020 سے گرفتار راہل جاٹو کو تاحال قید کی سزا بھگتنی پڑ رہی ہے۔ وکیل کا کہنا ہے کہ متاثرہ لڑکی نے 2افراد پر الزام عائد کیا تھا۔

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ 18 جنوری 2020 کا ہے جب راہل جاٹو کے ہاں کوچنگ پڑھنے جانے والی لڑکی نے شکایت کی کہ مجھے جوس پلا کر کوچنگ چلانے والے راہل جاٹو نے بے ہوش کردیا، نازیبا ویڈیو بنائی اور جنسی زیادتی کی۔ بعد ازاں بار بار بلیک میلنگ اور زیادتی کرتا رہا۔

ملزم راہل جاٹو کے وکیل نے عدالت میں بیان دیا کہ یہ عصمت دری نہیں بلکہ دونوں کے مابین رضامندی سے رشتہ قائم ہوا تھا۔ واضح رہے کہ بھارت میں رضامندی کے ساتھ ناجائز تعلق قائم کرنا غیر قانونی نہیں۔ مدھیہ پردیش ہائیکورٹ نے اسی تعلق کیلئے عمر کی حد 18سے 16سال کرنے کا ہمدردانہ مشورہ دیا ہے۔

 

Related Posts