پھیپھڑوں کے خلیوں کی نئی تصاویر سے واضح ہوتا ہے کہ ایک بار سانس کی نالی میں گھسنے کے بعد کورونا وائرس کتنی تیزی سے اپنی نقول تیار کرتا ہے۔
تازہ ترین سائنسی تحقیق کے دوران نارتھ کیرولینا یونیورسٹی میں کیملے ایہرے اور ان کے ساتھی محققین نے پھیپھڑوں کے خلیات کا مشاہدہ کیا جس کے بعد 96 گھنٹوں کا طویل انتظار کیا گیا جس کے دوران تصاویر تیار ہوئیں۔
خاتون ٹیم لیڈر کیملے ایہرے کے بیان کے مطابق ایک بار جب کوئی خلیہ کورونا وائرس سے متاثر ہوجائے تو وائرس پر پر پوری طرح قبضہ کر لیتا ہے کیونکہ وہ اپنی نقول بڑی تیزی سے تیار کرتا ہے۔
محققہ اور ٹیم لیڈر کیملے ایہرے نے کہا کہ کورونا وائرس کے نقول تیار کرنے کی رفتار کا اندازہ لگانا ہو تو یہ جان لینا کافی ہے کہ وہ صرف 2 روز میں 1000 متاثرہ خلیوں سے اپنی 1 کروڑ نقول تیار کر لیتا ہے۔
نئی تصاویر بین الاقوامی طبی جریدے نیو انگلینڈ میں 3 ستمبر کو شائع ہوئیں۔ ٹیم لیڈر محققہ کے مطابق پھیپھڑوں کو متاثر کرنے کے بعد وائرس بہت آسانی سے اپنی نقول تیار کرتا ہے اور سانس کے ذریعے ہوا میں پھیل جاتا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے 54 فیصد شہری یہ رائے رکھتے ہیں کہ کورونا وائرس کو لیبارٹری میں تیار کیا گیا اور جان بوجھ کر عوام کو مریض بنانے کیلئے پھیلایا گیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر 15 روز قبل اپنے پیغام میں آن لائن سروے کے ادارے گیلپ پاکستان نے رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا کہ ہر 2 میں سے 1 سے زائد پاکستانیوں کے مطابق کورونا وائرس لیبارٹری میں بنایا گیا جسے جانتے بوجھتے دنیا بھر میں پھیلا دیا گیا۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس جان بوجھ کر پھیلایا گیا۔54 فیصد پاکستانی