ملک میں ادویات کے بحران کا خدشہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے، پیماکی جانب سے وفاق سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ مناسب قیمت ادویات بالخصوص جان بچانے والی ادویات کی فراہمی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں، اگر ایسا ممکن نہ ہوسکا تو ادویات کابحران مزید بڑھ جائے گا، المیہ یہ ہے کہ ملک میں جان بچانے والی ادویات بھی ناپید ہوتی ہوئی نظر آرہی ہیں، قیمتوں میں اضافہ الگ مسئلہ ہے مگر جب ادویات ہی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہوں گی تو صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔
دواؤں کے بحران کے حوالے سے پیما کے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالعزیز میمن نے بھی اپنا موقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وفاقی حکومت کی جانب سے اس حوالے سے بر وقت اقدامات نہ اُٹھائے گئے تو صحت کا شعبہ مزید بگاڑ کا شکار ہو جائے گا، یہی نہیں دوا ساز کمپنیوں کی ایسوسی ایشن PPMA نے بھی خطرے کی گھنٹی بجادی ہے، اُن کا کہنا ہے کہ زیادہ تر دوا ساز کمپنیوں کے پاس مستقبل کیلیے صرف 2 ماہ کا خام مال ہی موجود ہے۔اس سے قبل اگر معاملہ حل نہ کیا گیا تو دوائیں تیار نہیں ہو پائیں گی۔
وزارت صحت کے حکام نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ادویات کے خام مال کیلئے ایل سیز نہ کھولی گئیں تو ادویات کا بحران پیدا ہوسکتا ہے، کیونکہ کمپنیوں کے پاس صرف چند ہفتوں کا خام مال محفوظ ہے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایل سیز نہ کھولنے کے سبب صرف ادویات کا خام مال ہی نہیں رکا ہوا، بلکہ بڑی تعداد میں اشیائے خورو نوش پورٹ پر پھنسی ہوئی ہیں، اس حوالے سے تاجروں نے بھی حکومت سے ایل سیز کھولنے کا مطالبہ کیا ہے، کیونکہ پورٹ پر رکا ہوا اربوں روپے کا مال کنٹینرز میں خراب ہورہا ہے۔
بین الاقوامی کمپنیاں اب پاکستانیوں کو ادھارپرخام مال فراہم نہیں کررہیں، بھارتی خام مال ساز کمپنیوں نے پاکستان کو ڈیفالٹ قرار دے دیا ہے، اس کے برعکس گورنر اسٹیٹ بینک کی واضح ہدایات ہیں کہ پیٹرولیم اور فارما سیوٹیکل کیلئے ایل سیز بند نہ کی جائیں۔ جو بینک فارماسوٹیکل امپورٹ کے لیے ایل سی نہیں کھول رہے، ان کی نشاندہی کریں۔اعلیٰ حکام کی جانب سے اس حوالے سے اگر بر وقت اقدامات نہ اُٹھائے گئے تو صورت حا ل بلیک مارکیٹنگ اور اسمگلنگ کی طرف جائے گی جس کے باعث ادویات کی قیمتیں پاکستان کے غریب عوام کی پہنچ سے دور ہوجائیں گی۔