لوکل گورنمنٹ انتخابات

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اگر کنٹونمنٹ بورڈ کے نتائج کو پیش گوئی سمجھ لیا جائے تو تحریک انصاف یقینی طور پر بلدیاتی انتخابات یا اگلے عام انتخابات جیت سکتی ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما جیت کی آڑ میں بلندوبالا دعوے کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ یہ واحد پارٹی ہے جو ملک بھر کی نمائندہ جماعت بن کر ابھری ہے اور وزیراعظم عمران خان واحد قومی لیڈر بن کر سامنے آئے ہیں۔

نتائج کے مطابق ، پی ٹی آئی کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے، جبکہ اس کی اہم ترین حریف مسلم لیگ (ن) ان کے بہت قریب ہے۔  پی ٹی آئی نے 63 نشستیں حاصل کیں ہیں، اس کے بعد مسلم لیگ (ن) نے کل 212 میں سے 59 نشستیں حاصل کیں۔ کراچی میں پی ٹی آئی کو دھچکا لگا جہاں اسے اپنے مخالف حریف پیپلزپارٹی کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پی ٹی آئی کی جیت متوقع تھی کیونکہ ان کے پاس علاقے کی قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں بھی تھیں، تاہم پچھلے سال کی تباہ کن بارشوں اور شہری مسائل کو حل کرنے میں ناکامی سے مایوسی کے ساتھ پوش علاقوں میں کم ووٹر ٹرن آؤٹ نے پی ٹی آئی کو کافی مایوس کیا ہے۔

مقامی حکومت کا نظام – حکمرانی کا تیسرا درجہ – عوام کو درپیش مسائل کو حل کرنے اور اصلاحات لانے کے لیے انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے۔ تاہم بڑے شہروں میں کم ووٹر ٹرن آؤٹ ہونے کی وجہ سے جو قابل امیدوار ہوتے ہیں وہ بھی مواقع حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ لوگوں کی اکثریت کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات کو ایک فضول مشق قرار دیتے ہیں اس لیے ان انتخابات میں عام انتخابات کی نسبت گہما گہمی کم دکھائی دیتی ہے۔

اگلا مرحلہ ملک بھر میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوگا، تاہم سندھ حکومت نے مزید ایک سال تک بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر مجبوری کا اظہار کردیا ہے۔ پنجاب میں اگلے سال بلدیاتی انتخابات متوقع ہیں لیکن ابھی تک لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترمیم نہیں کی گئی۔

وفاقی حکومت الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے استعمال اور نئی مردم شماری کے اعداد و شمار کے استعمال سے 2023 میں اگلے عام انتخابات کے انعقاد پر زیادہ فکر مند ہے۔  یہ ضروری ہے کہ صوبائی حکومت جلد از جلد بلدیاتی انتخابات کرائے۔ لوگوں کو اپنے ووٹ کا حق بھی استعمال کرنا چاہیے کیونکہ اس سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے اور ملک میں انقلاب آ سکتا ہے۔

Related Posts