کراچی: امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے وفاقی کابینہ اور مشترکہ مفادات کونسل میں 2017کی متنازع مردم شماری کی منظوری دے کر کراچی کے عوام کی تمناؤں کا خون کیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان بتائیں کہ وہ کون سا قانون ہے کہ جس سے جعلی مردم شماری کی منظوری دی جاسکے؟، کراچی میں فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کااعلان کیا جائے۔
بااختیار شہری حکومت کے قیام کے لیے بلدیاتی ایکٹ پاس کروایا جائے،ختم نبوت کے معاملے پر حکمران عوامی رویہ اختیار کرنے کی بجائے عملی اقدامات کریں،مسلمانوں کا المیہ یہ ہے کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مسلم شعار کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
بد قسمتی سے ملک پر سیکولر ولادین طبقہ مسلط ہے،73سال سے اس طبقے نے پوری قوم کے ساتھ استحصال کیا ہے،ان تمام حکمران پارٹیوں نے عوام کو محروم بن محروم بنا کر رکھا ہے،آج پاکستان انہی حکمران جماعتوں کی وجہ سے ہی قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے۔
بیوروکریٹ و کرپٹ سیاست دان انگریزوں کے بنائے ہوئے نظام پر ملک کو چلانے کی کوشش کررہے ہیں،آج عوام کو معیشت کے نام پر ڈرا دھمکاکر عوام کی تمناؤں کا خون کیا جارہا ہے۔جماعت اسلامی عوامی مسائل کے حل تک جدوجہد جاری رکھے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے متنازع مردم شماری کے کراچی دشمنی فیصلے کے خلاف اور جماعت اسلامی کے تحت جاری حقوق کراچی تحریک کے سلسلے میں ضلع شمالی کے تحت سلیم سینٹر نارتھ کراچی پر ایک بڑے جلسے عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
جلسے سے امیر ضلع شمالی محمد یوسف اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر شرکاء کے لیے افطار کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔فیصل جمیل نے ضلع شمالی میں بے شمار مسائل کے حل کے حوالے سے متفقہ طور پر قرارداد پیش کی۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ گارڈن سٹی، کنیز فاطمہ،سرجانی ٹاؤن سمیت ضلع شمالی کے تمام علاقوں میں پانی، بجلی سمیت بنیادی ضروری مسائل حل کروائے جائیں۔قبل ازیں امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا حاجی طور خان کے ڈیرے پر زبردست اور فقید المثال استقبال کیاگیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہاکہ کراچی سے منتخب ہونے والے نمائندے عوام کے مسائل تک نہیں جانتے،پی ٹی آئی نے کراچی سے 14قومی اسمبلی اور 20صوبائی اسمبلی کی نشتیں حاصل کیں اس کے باوجود کراچی کے مسائل حل کرنے میں مسلسل ناکام ثابت ہوئی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کراچی پیکجز کا اعلان تو کیالیکن 11سو ارب روپے میں سے 10فیصد بھی ابھی تک خرچ نہیں کیاگیا۔کراچی کے نوجوانوں کو ملازمتیں نہیں دی جارہی ہیں۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے حق کے تحفظ کے لیے جدوجہد کو تیز کی جائے۔