سندھ میں بلدیاتی ترمیمی ایکٹ نافذ، ڈی ایم سیز ختم، نئے ٹاؤن بنائے جائیں گے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ میں بلدیاتی ترمیمی ایکٹ نافذ، ڈی ایم سیز ختم، نئے ٹاؤن بنائے جائیں گے
سندھ میں بلدیاتی ترمیمی ایکٹ نافذ، ڈی ایم سیز ختم، نئے ٹاؤن بنائے جائیں گے

کراچی سمیت سندھ بھر میں صوبائی حکومت کا مجوزہ بلدیاتی ترمیمی ایکٹ نافذ کردیا گیا ہے جس کے تحت ڈسٹرکٹ کونسل تحلیل جبکہ ڈی ایم سیز ختم کردی گئیں۔ نئے قانون کے تحت نئے ٹاؤنز بنائے جائیں گے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کی زیر قیادت سندھ حکومت نے شہری انتظامیہ کا انتظام و انصرام مکمل طور پر تبدیل کردیا۔ سندھ میں بلدیاتی ترمیمی ایکٹ نافذ ہوگیا جس کا باضابطہ نوٹیفکیشن گزشتہ روز جاری کیا گیا۔ ترمیمی بلدیاتی ایکٹ 11 دسمبر کو قانون ساز اسمبلی نے منظور کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر کام میں مداخلت نہ کی جائے۔الیکشن کمیشن

وزیر اعظم نے تحریکِ انصاف کی تمام تنظیمیں تحلیل کردیں۔فواد چوہدری

آئین کے مطابق 10 روز گزر جانے کے بعد نیا لوکل گورنمنٹ ایکٹ نافذالعمل ہوگیا ہے۔ ترمیمی قانون کے تحت کراچی میں ڈسٹرکٹ کونسلز تحلیل جبکہ ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کو ختم کردیا گیا ہے۔ پرانا ٹاون سسٹم بھی بدل دیا جائے گا۔

نئے قانون کے تحت کراچی سمیت سندھ بھر میں نئے ٹاؤنز بنائے جائیں گے۔ عباسی شہید ہسپتال، ادارۂ امراضِ قلب اور اسپنسر آئی ہسپتال کراچی میونسپل کارپوریشن کی تحویل سے صوبائی حکومت کو منتقل کردئیے گئے۔

شعبۂ صحت و تعلیم کا کنٹرول صوبائی حکومت نے سنبھال لیا۔ ڈی ایم سیز اور ڈسٹرکٹ کونسلز کے ہسپتال، اسکول اور مراکزِ صحت ڈسپنسریاں بھی سندھ حکومت کی تحویل میں آجائیں گی۔ چیئرمین اور میئر کا انتخاب شو آف ہینڈ کے ذریعے کیا جائے گا۔

خفیہ رائے شماری کا طریقہ کالعدم قرار دے دیا گیا۔ چیئرمین کیلئے الیکشن لڑنے سے قبل کونسل کی رکنیت لازمی ہوگی۔ گورنر سندھ نے بل کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے منظور کرنے سے انکار کیا تھا، تاہم 10 روز گزرنے کے بعد ایکٹ نافذ ہوگیا۔

آئین کے تحت 10 روز کی مدت ختم ہونے پر کسی بھی ایکٹ کو گورنر سے توثیق شدہ قرار دیتے ہوئے نافذ العمل سمجھا جاتا ہے۔ نافذ العمل بلدیاتی قانون کے تحت ہو کونسل میں خصوصی افراد اور خواجہ سراؤں کیلئے کم از کم ایک نشست رکھی گئی ہے۔

ٹاؤن میونسپل کونسلز کو پراپرٹی ٹیکس جمع کرنے کا اختیار دے دیا گیا۔ یونین کمیٹی کے وائس چیئرمین کیلئے بھی ٹاؤن میونسپل کونسل کی رکنیت لازمی ہوگی۔ میٹروپولیٹن کارپوریشن کی حلقہ بندی کیلئے آبادی کی حد 50 لاکھ مقرر کی گئی ہے۔

وارڈ کیلئے آبادی کی حد 5000، میونسپل کمیٹی کیلئے 50 ہزار سے 3لاکھ، ٹاؤن کونسل کیلئے 7لاکھ 50 ہزار جبکہ میونسپل کارپوریشنز کیلئے آبادی کی حد 3 لاکھ 50 ہزار نفوس مقرر کی گئی ہے۔سندھ حکومت بلدیاتی ترمیمی ایکٹ کے نفاذ میں کامیاب ہوگئی۔ 

 

Related Posts