کورونا سے متاثرہ کاروبار پر لوڈشیڈنگ کے اثرات

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Water Shortage brings industrial production to a halt: Faisal Moiz

شہر قائد کے لوگ کورونا کے بعد لوڈشیڈنگ کی وجہ سے دوہرے معاشی بحران میں مبتلا ہو چکے ہیں ، پہلے کورونا لاک ڈاؤن کے دوران ڈھائی ماہ کاروبار کی بندش نے معاشی بحران کو جنم دیا اورمحدود اوقات کار کیلئے کاروبار کے دوران رہی سہی کسر بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے پوری کردی ۔

کراچی کے تاجروں اور صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ بجلی کی عدم فراہمی کے باعث یومیہ ایک ارب سے زائد کانقصان ہو رہا ہے ، صنعتوں کی بندش سے ہونیوالے نقصان کا خمیازہ پورے ملک کوبھگتنا پڑتا ہے۔

روزانہ کی بنیاد پر 3 گھنٹے عموماََ اور بعض اوقات طویل بجلی کی بندش جاری رہتی ہے جبکہ کئی علاقوں میں بجلی کا بار بار تعطل ان علاقوں کے کاروبار پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے ، بجلی کے تعطل سے تاجروں اور صنعت کاروں کو ہی نہیں بلکہ لاکھوں ملازمین کو بھی مالی نقصانات کا سامنا ہے۔

عتیق میر
کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر کہتے ہیں کہ کے الیکٹرک در اصل ایسٹ انڈیا کمپنی ہے جو پورے شہر کو تباہ اور ملک کو برباد کرنے کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے۔اس کی پشت پناہی نیپرا ، وفاقی اور صوبائی حکومتیں کر رہی ہیں ، ورنہ کیا مجال جو کے الیکٹرک شہریوں سے لوٹ مار اور لوڈ شیڈنگ کر سکے۔

بجلی کی عدم فراہمی سے اس شہر کو یومیہ ایک ارب کا نقصان ہو رہا ہے اورگزشتہ 40 روز میں ابتک 35 ارب روپے نقصان ہو چکا ہے مگر کوئی اس سے پوچھنے والا نہیں ، کے الیکٹرک نے اس نے شہر بھر سے اربوں روپے کے تانبے کے تار چرا کر فروخت کر دیئے جبکہ اسے 1اعشاریہ 2 بلین کی سرمایہ کاری کر کے بجلی کے نظام کو جدید بنانا تھا تاہم چوروں نے ایسا نہیں کیا جس پر کسی بھی ادارے نے جواب طلبی نہیں کی۔حکومت کے الیکٹرک کے 71 فیصد شیئر خرید کر خود اسے چلائے یا پھر کے ای کےشیئر کسی دوسری کمپنی کو دے کر اس ایسٹ انڈیا کمپنی سے نجات دلائی جائے۔

شیخ حبیب
کراچی سندھ تاجر اتحاد کے صدر شیخ حبیب کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کو من مانیوں اور اضافی بلنگ کی اجازت دے کر نیپرا بھی اس کے جرم میں برابر کی شریک ہے،کے ای کو ہم پر ایسے مسلط کر رکھا ہے جیسے کراچی پاکستان کا حصہ نہ ہو ، لوگ کورونا کے باعث اپنے گھروں میں قرنطینہ ہیں۔

بجلی کی شکایات میں 85 فیصد اضافہ ہو چکا ہے اور بلوں میں 200 فیصد اضافہ کر کے بھیجا جاتا ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان ہی اس کا ازالہ کر سکتے ہیں، سپریم کورٹ از خود نوٹس لے اور کراچی کے 3 کروڑ عوام کو اس ملک دشمن اقدامات کرنے والی کمپنی سے نجات دلوایں ۔

سلیمان چاؤلہ
سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدرسلیمان چاؤلہ کا کہنا ہے کہ کبھی بجلی بند تو کبھی گیس بند،اگرحکومت صنعتیں بند کرنا چاہتی ہے تو بتادے ہم اپنی فیکٹریوں کی چابیاں کے الیکٹرک کو دے دیں گے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کورونا کی وجہ سے پہلے ہی صنعتیں بحران کا شکار ہیں اور اب صنعتوں میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ سے صنعتیں تباہ ہوجائیں گی جس کے نتیجے میں بے روزگاری کا سیلاب آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلسل بجلی کے بار بار بندش نے پہلے سے معاشی بحران میں مبتلا کراچی کو مزید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔

تاجروں کا مطالبہ
تاجروں اور صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ سیاسی پشت پناہی کی وجہ سے کے الیکٹرک کے حوصلے بلند ہیں ، کے الیکٹرک کی لوڈشیڈنگ اور اوور بلنگ کا معاملہ روز بروز بڑھتا جارہا ہے، کے الیکٹرک انتظامیہ اپنی غلطی سے جاری ہونیوالے اضافی بل کی تصحیح کے بجائے ادائیگی پر دباؤ ڈالتی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان ازخود نوٹس لے کر عوام کو کے الیکٹرک کے مظالم سے نجات دلائے۔

Related Posts