لاہور: پنجاب اسمبلی میں اپنے منحرف ارکان کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ نے بدھ 29 اپریل کو الیکشن کمیشن آف پاکستان اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
درخواست میں، پی ٹی آئی نے عدالت سے کہا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کو ہدایت کرے کہ وہ پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے منحرف قانون سازوں کو ڈی سیٹ کرے، جنہوں نے رواں ماہ کے اوائل میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے دوران حمزہ شہباز کو ووٹ دیا تھا۔
جسٹس شجاعت علی خان نے درخواست پر سماعت کی جو کہ صوبائی اسمبلی میں پارٹی کے پارلیمانی لیڈر محمد سبطین خان نے دائر کی تھی۔
اس ماہ کے شروع میں، مسلم لیگ (ن) کے حمزہ شہباز نے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے انتخاب جیت لیا، جنہوں نے پی ٹی آئی-پی ایم ایل (ق) کے مشترکہ امیدوار چوہدری پرویز الٰہی کو شکست دی۔
حمزہ شہباز نے 197 ووٹ حاصل کیے تھے جن میں 26 پی ٹی آئی کے مخالفین کے تھے، جبکہ پرویزالٰہی کو کوئی ووٹ نہیں ملا کیونکہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے قانون سازوں کا خیال تھا کہ انہیں ووٹ دینے کی اجازت نہیں ہے۔
اس کے بعد، پنجاب اسمبلی کے سپیکر پرویز الٰہی نے منحرف ایم پی اے کے خلاف ای سی پی کو ایک ریفرنس بھیجا، جس میں اس پر زور دیا گیا کہ وہ پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کے باعث انہیں پی ٹی آئی سے منحرف قرار دے۔
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ 25 قانون سازوں نے پارٹی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مشترکہ اپوزیشن کے امیدوار حمزہ شہباز کے حق میں ووٹ ڈالے۔
تحریک انصاف کے منحرف قانون سازوں میں راجہ صغیر احمد، ملک غلام رسول سانگا، سعید اکبر خان، محمد اجمل، فیصل حیات، مہر محمد اسلم، میاں خالد محمود، عبدالعلیم خان، نذیر احمد چوہان، محمد امین ذوالقرنین، ملک نعمان لنگڑیال، محمد سلمان، زوار حسین وڑائچ، نذیر احمد خان، فدا حسین، زہرہ بتول، محمد طاہر، عائشہ نواز، ساجدہ یوسف، ہارون عمران گل، عظمیٰ کاردار، ملک اسد علی، اعجاز مسیح، محمد سبطین رضا اور محسن عطا کھوسہ شامل تھے۔
درخواست میں نامزد 25 ایم پی ایز کو پی ٹی آئی کی جانب سے ہدایات جاری کی گئی تھیں لیکن انہوں نے حمزہ شہباز کو ووٹ دیا تھا۔ اس کے بعد، منحرف ایم پی اے کو ان کے موقف کی وضاحت کے لیے شوکاز نوٹس جاری کیے گئے لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا۔