وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ایک وفاقی وزیر کے خلاف قانونی کارروائی کی، اس لیے سی سی پی اوکو نشانہ بنایا گیا، دو حکومتوں کے معاملے میں ایک سول سرونٹ کے حقوق کا تحفظ ضروری ہے۔
عدالت نے کہا کہ بظاہر یہ اختیار سپریم کورٹ کو تو ہے لیکن ہائیکورٹ کو کیسے اختیار ہے، اس پر وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ عدالت اس کا جائزہ لے سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
قانون مدعی کی خواہش کے مطابق ایف آئی آر درج کرنیکا حکم دیتا ہے، شاہ محمود قریشی
وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ سی سی پی او کو 3 دن میں رپورٹ کرنے کا کہا جس پر عمل نہیں ہوا، رپورٹ نہ کرنے پر معطلی کا حکم جاری کیا گیا ۔
جسٹس مزمل اختر نے کہا کہ عدالت کا سوال یہ ہے کہ ہائیکورٹ کو اس معاملے کی سماعت کا اختیار کیسے ہے، لاہور ہائیکورٹ کو اس درخواست کی سماعت کا اختیار نہیں۔
عدالت نے سی سی پی اوغلام محمود ڈوگرکی معطلی کے خلاف درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر نمٹادیا۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ایک وفاقی وزیر کے خلاف قانونی کارروائی کی، اس لیے سی سی پی اوکو نشانہ بنایا گیا، دو حکومتوں کے معاملے میں ایک سول سرونٹ کے حقوق کا تحفظ ضروری ہے۔
عدالت نے کہا کہ بظاہر یہ اختیار سپریم کورٹ کو تو ہے لیکن ہائیکورٹ کو کیسے اختیار ہے، اس پر وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ عدالت اس کا جائزہ لے سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
قانون مدعی کی خواہش کے مطابق ایف آئی آر درج کرنیکا حکم دیتا ہے، شاہ محمود قریشی
وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ سی سی پی او کو 3 دن میں رپورٹ کرنے کا کہا جس پر عمل نہیں ہوا، رپورٹ نہ کرنے پر معطلی کا حکم جاری کیا گیا ۔
جسٹس مزمل اختر نے کہا کہ عدالت کا سوال یہ ہے کہ ہائیکورٹ کو اس معاملے کی سماعت کا اختیار کیسے ہے، لاہور ہائیکورٹ کو اس درخواست کی سماعت کا اختیار نہیں۔
عدالت نے سی سی پی اوغلام محمود ڈوگرکی معطلی کے خلاف درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر نمٹادیا۔