لاہورہائیکورٹ نے پرویز مشرف کیخلاف غداری کے الزام میں مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا

کالمز

zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟
Eilat Port Remains Permanently Shut After 19-Month Suspension
انیس (19) ماہ سے معطل دجالی بندرگاہ ایلات کی مستقل بندش
Pervez Musharraf
Pervez Musharraf

لاہور ہائیکورٹ نے سابق صدر مملکت جنرل(ر)پرویز مشرف کیخلاف غداری کے الزام میں مقدمے کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ ایمرجنسی نافذ کرنا اور چیز ہے جبکہ آئین معطل کرنا مختلف ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کیس پر سماعت کی ۔ اس موقع پر وفاقی حکومت کے وکیل نے جواب داخل کراتے ہوئے نشاندہی کی کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں ٹرائل کورٹ کا نوٹیفکیشن جاری ہوا۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے باور کرایا کہ درخواست گزار کے مطابق یہ تو وزیراعظم کا اختیار تھا۔

پرویز مشرف کے وکیل نے فاضل عدالت کے رو برو نکتہ اٹھایا کہ فیصلے کے مطابق بھی وزیراعظم اور وفاقی حکومت نے یہ مقدمہ بنانا تھا۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ غداری کے مقدمے کے لیے آئین معطل ہوتا ہے کیا نومبر 2007 کو ایسا ہوا؟ ۔مارشل لا ء تو 12 اکتوبر کو لگا جس کا اس مقدمہ میں ذکر ہی نہیں۔

مزید پڑھیں: سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف شدید علیل ہو گئے،اسپتال میں داخل

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ ایمرجنسی نافذ کرنا اور چیز ہے جبکہ آئین معطل کرنا مختلف ہے۔ عدالتی استفسار پر وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ مقدمہ کا ریکارڈ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہونے کی وجہ سے پیش نہیں کیا جاسکا اور جب ریکارڈ پیش ہوگا تو اٹارنی جنرل پاکستان خود بھی پیش ہوں گے ۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ یہ مقدمہ کابینہ کی منظوری کے بغیر بنا۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ اس وقت پی سی او لگا تھا۔ فاضل عدالت نے درخواست پر مزید کارروائی 10دسمبر تک ملتوی کر دی ۔