وکلاء کا جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تقرری کے معاملے پر احتجاج، عدالتی بائیکاٹ کا اعلان

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Lawyers to protest against Justice Ayesha Malik elevation to SC

اسلام آباد: وکلاء نے جسٹس عائشہ اے ملک کی سپریم کورٹ تقرری کے معاملے پر جمعرات 6 جنوری کو ملک گیر عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ وکلاء جوڈیشل کمیشن اور عدلیہ کا مکمل احترام کرکتے ہیں ،بارز سنیارٹی کے اصول کے بھی ساتھ کھڑے ہیں۔

عدلیہ کی جانب سے سنیارٹی کے اصول سے انحراف سے بار اور بینچ کے درمیان فاصلے بڑھیں گے ،عمل عدلیہ میں بھی بے چینی کا باعث بنے گا۔

پاکستان بار کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں سپریم کورٹ بار، ہائیکورٹ بارز اور تمام صوبائی بار کونسلز کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں وکلا نے اتفاق کیا کہ وکلا ملک میں عدلیہ کی آزادی اور حقیقی جمہوریت کے لیے پرعزم ہیں۔وکلا نے اجلاس میں اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ وکلا جوڈیشل کمیشن اور عدلیہ کا مکمل احترام کرتے ہیں تاہم بارز سنیارٹی کے اصول کے بھی ساتھ کھڑے ہیں، عدلیہ کی جانب سے سنیارٹی کے اصول سے انحراف کرنے سے نہ صرف بار اور بینچ کے درمیان فاصلے بڑھیں گے بلکہ یہ عمل عدلیہ میں بھی بے چینی کا باعث بنے گا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ تقرری کے عمل میں لاہور ہائی کورٹ اور چیف جسٹس کو نظر انداز کرنے کے عمل کو سنجیدگی سے لیتی ہے، خاص طور جب ان ججز کی قابلیت اور اہلیت پر کوئی سوال بھی نہیں۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ بارز اعلی عدلیہ میں ججز تقرریوں کے عمل کے لیے قواعد و ضوابط بنانے کے لیے مسلسل زور ڈال رہی ہے، اس عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز جس میں بار اور بینچ شامل ہیں، ان کی مشاورت سے ججز تقرری کے قواعد و ضوابط بننے چاہیے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کا اپنا طے کردہ اصول ہے جس کے مطابق ریٹائرمنٹ کے قریب کسی چیف جسٹس کو ججز تقرری کے عمل میں نہیں آنا چاہیے اس لیے چیف جسٹس، جسٹس عائشہ اے ملک کی تقرری کے لیے بلائے گئے اجلاس کو فوری واپس لیں۔

مزید پڑھیں:کیا سپریم کورٹ کی پہلی ممکنہ خاتون جج جسٹس عائشہ ملک خواتین کو تحفظ دے سکیں گی؟

وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل خوشدل خان نے میڈیا کو بتایاکہ تمام بار کونسلز کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اجلاس میں شرکت کی،انہوں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ وہی ہے کہ سینیارٹی کے اصول کو کسی صورت نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ ججز تقرری میں سنیارٹی کا اصول ہر صورت سامنے رکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ سے جونیئر ججز کی تقرری پر پہلے بھی احتجاج کرتے رہے ہیں،جسٹس عائشہ ملک کا نام دوبارہ جوڈیشل کمیشن میں لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان بار کونسل کا جوڈیشل کمیشن اجلاس کے دن ہڑتال اور عدالتی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے انہوں نے کہاکہ 6 جنوری کو سپریم کورٹ سمیت تمام عدالتوں کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہاکہ کسی جج سے ہماری ذاتی دشمنی نہیں ہے،سمجھ سے بالاتر ہے کہ جسٹس عائشہ ملک کو لانے کا مقصد کیا ہے؟۔انہوں نے کہاکہ بھارت کی مثال دی جاتی ہے مگر تقرر آئین و قانون کے مطابق ہونا چاہیے،وکلا برادری صنفی امتیاز پر یقین نہیں رکھتی۔

انہوں نے کہاکہ ہم اپنے ذمہ دار ہیں بار کونسل کی سابقہ باڈیز کا اپنا موقف تھا۔انہوں نے کہاکہ میں خود پی ٹی آئی کا رکن صوبائی اسمبلی ہوں،اپنی جماعت کے بندوں کی غلطی کی نشاندہی کریں تو وہ کہتے یہ پچھلی حکومتوں کا کیا ہوا ہے۔

Related Posts