فیصل آباد کی تحصیل تاندلیانوالہ کے علاقے چک 53 ٹکرا ماموں کانجن میں ایک بااثر زمیندار اکرم نے اپنے ساتھی کے ساتھ مل کر ایک بھینس کی ٹانگیں کلہاڑی سے کاٹ دیں۔ یہ بھینس ایک غریب کسان محمد امین کی ملکیت تھی، جو حادثاتی طور پر زمیندار کے کھیت میں داخل ہوگئی تھی۔
ابتدائی رپورٹس کے مطابق بھینس کی قیمت تقریباً 4 لاکھ روپے ہے اور یہ غریب کسان کے خاندان کا واحد ذریعہ معاش تھی۔ زمیندار کے اس ظالمانہ عمل نے اس بھینس کو شدید زخمی کر دیا اور اس کی ٹانگیں کاٹ دی گئیں۔
زمیندار کو اثر و رسوخ کی بنا پر گرفتار نہیں کیا گیا۔ ماموں کانجن پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے لیکن محمد امین کے مطابق ابھی تک اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ مدعی الزام عائد کرتے ہیں کہ پولیس ملزم کے ساتھ ساز باز کر رہی ہے اور انہیں انصاف فراہم کرنے سے گریز کر رہی ہے۔
محمد امین نے فیصل آباد کے آر پی او اور سی پی او سے اپیل کی ہے کہ وہ اس واقعے کا نوٹس لیں اور اسے انصاف فراہم کریں۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب پاکستان کے دیہی علاقوں میں اس نوعیت کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ اس سے پہلے بھی بااثر افراد کی جانب سے غریب کسانوں اور ان کے مویشیوں پر ظلم و ستم کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں اکثر پولیس کارروائی میں تاخیر اور انصاف کی فراہمی میں رکاوٹیں آتی ہیں۔
اس طرح کے واقعات میں متاثرہ افراد اکثر اپنے اثر و رسوخ کے باعث انصاف حاصل نہیں کر پاتے، جس سے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔
محمد امین نے انصاف کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اس کا اور اس کے خاندان کا معاشی مستقبل اس بھینس پر منحصر ہے۔ اس کے لئے انصاف کا حصول انتہائی ضروری ہے تاکہ وہ اپنی زندگی کی بنیادی ضروریات پوری کر سکے۔
یہ واقعہ ایک اور مثال ہے کہ کس طرح طاقتور لوگ غریب اور کمزور افراد کا استحصال کرتے ہیں اور حکومتی ادارے ان کے خلاف مناسب کارروائی کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔