کراچی: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل نذیر احمد بٹ نے سندھ میں زمینوں سے جڑی کرپشن پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں 7500 ایکڑ زمین کے جعلی دستاویزات تیار کیے گئے جس کے نتیجے میں تین ہزار ارب روپے کی کرپشن ہوئی۔
یہ بات ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہی گئی۔نیب چیئرمین نے کہا کہ اگر ان فائلوں کو کھولا گیا تو بڑا طوفان کھڑا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ گزشتہ چالیس سال سے لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی، کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی اپنے الاٹیز کو زمینوں کا قبضہ دینے میں ناکام رہی ہیں۔
نیب چیئرمین نے آباد کے دورے کے دوران کہا کہ اگر تنظیم ٹھوس شواہد فراہم کرے تو ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے بلڈرز اور ڈیولپرز کو درپیش مسائل سے آگاہی کا اظہار کرتے ہوئے نیب کو ان کا معاون قرار دیا۔
آباد کے سربراہ محمد حسن بخشی نے بتایا کہ گزشتہ پانچ سال میں کراچی میں 85 ہزار غیر قانونی عمارتیں تعمیر ہو چکی ہیں۔ انہوں نے سندھ حکومت پر الزام لگایا کہ وہ زمینوں کی شفاف نیلامی کے بجائے من پسند افراد کو فروخت کر رہی ہے اور ایک واضح زمین الاٹمنٹ پالیسی کی ضرورت ہے۔
نیب چیئرمین نے کراچی میں بلڈرز کو درپیش مسائل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ نیب ان کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے نیب کے قوانین میں کی گئی اصلاحات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اب یہ نظام جدید بنا دیا گیا ہے تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ کن کیسز کو آگے بڑھانا ہے۔
انہوں نے آباد سے 85 ہزار غیر قانونی عمارتوں کے شواہد فراہم کرنے کی درخواست کی تاکہ یا تو انہیں گرایا جا سکے یا آباد کی سفارشات کے مطابق ریگولرائز کیا جا سکے۔
نیب چیئرمین نے بتایا کہ گزشتہ آٹھ ماہ میں نیب نے سندھ میں 18 لاکھ ایکڑ زرعی زمین واپس حاصل کر کے ریونیو ڈپارٹمنٹ کے حوالے کی جس کی مالیت چار ہزار ارب روپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے کوئی بھی کسی پر بھی شکایت درج کروا سکتا تھا، مگر ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد اصلاحات کے نتیجے میں شکایات کی تعداد 4500 سے کم ہو کر 150 سے 200 رہ گئی ہے۔ 2022 سے پہلے دائر کی گئی تقریباً 21 ہزار شکایات کو خارج کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اگر کوئی نیب افسر کسی کو غیر قانونی طور پر ہراساں کرے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
نیب چیئرمین نے نشاندہی کی کہ سندھ میں زمینوں کا ریکارڈ محفوظ رکھنے کا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں اور مختلف زمینوں کے محکمے آپس میں منسلک نہیں ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ جلد ہی زمینوں کے ریکارڈ کے حوالے سے بڑے پیمانے پر کارروائی کی جائے گی اور نیب ڈائریکٹر جنرل کو کراچی کے ماسٹر پلان کی نگرانی پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔
انہوں نے گوادر میں نیب کا ایک علاقائی دفتر قائم کرنے کا بھی اعلان کیا تاکہ وہاں زمینوں کی کرپشن کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔ ان کے مطابق وہاں بھی تقریباً تین ہزار ارب روپے کی مالیت کی زمینوں کے مقدمات زیر التوا ہیں۔
آباد کے سرپرست اعلیٰ محسن شیخانی نے تجویز دی کہ زمینوں کی خرید و فروخت کے معاملات نیب کی تصدیق کے بغیر نہ کیے جائیں اور سندھ میں زمینوں کے ریکارڈ کو ڈیجیٹل کر کے کرپشن کا خاتمہ کیا جائے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ زمینوں کے ریکارڈ میں جعل سازی ایک عام مسئلہ بن چکا ہے۔
انہوں نے تجویز دی کہ زمینوں کے ریکارڈ کی ڈیجیٹائزیشن کا کام کسی تیسرے فریق سے کروایا جائے کیونکہ سرکاری محکمے اپنے کرپٹ نظام کو خود ہی ڈیجیٹائز کر رہے ہیں۔