پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے پیش کیا جانے والا ڈرامہ سیریل صنفِ آہن ناظرین کی بڑی تعداد بہت شوق سے دیکھتی ہے۔ ڈرامے میں کبریٰ خان کا کردار ناظرین پر اچھا تاثر قائم کرنے میں تاحال ناکام نظر آتا ہے۔
شوبز انڈسٹری کے بڑے ناموں سے مزین ڈرامہ سیریل صنفِ آہن کو 2021 کے بڑے ٹی وی پراجیکٹ میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ اس کی کہانی میں جذبات اور امید سے لے کر جوش و ولولہ اور زندگی گزارنے کے اصولوں تک ہر بات پائی جاتی ہے۔
گولڈن گلوب ایوارڈز 2022 کے فاتحین کی مکمل فہرست
تاہم ڈرامہ سیریل صنفِ آہن کی تازہ ترین قسط میں مہ جبین مستان کے کردار میں کبریٰ خان کو دکھایا گیا جو وکیل سے کیڈٹ بن جاتی ہیں اور کچھ ایسے روئیے کا مظاہرہ کرتی ہیں جس کی منطق کے اعتبار سے کوئی توجیہہ نظر نہیں آتی۔
کردار کے آغاز سے ہی کبریٰ خان کا کردار غیر حقیقی محسوس ہوا جو ایک مالدار اور مستحکم گھرانے سے تعلق رکھتا ہے۔ مہ جبین مستان کی پرورش صحت مندانہ ماحول میں ہوئی جبکہ یہ کردار اپنی شناخت پاک آرمی میں ڈھونڈنے نکل پڑتا ہے۔
مہ جبین مستان کے کردار پر مزید غور کیا جائے تو وہ پاک فوج کے ادارے کے بنیادی حقوق بڑی آسانی سے نظر انداز کرجاتی ہے۔ جب وہ آرمی میں میک اپ استعمال کرتی ہے تو صنفِ آہن کے کردار کو استحکام کی بجائے تضحیک کا سامنا ہوا۔
آج کل ایک عام انسان بھی اچھی طرح جانتا ہے کہ کسی بھی فوجی افسر کی زندگی آسان نہیں ہوتی جبکہ آرمی کیمپ میں سہولیات اور سکون و آسائش کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا۔ پھر بھی مہ جبین مستان کو تربیتی کیمپ کے بنیادی تصورات سے عاری دکھایا گیا۔
یہ کردار اپنے میک اپ کا بیگ اور دیگر سازو سامان پاک فوج کی واضح ہدایات کے باوجود آرمی کیمپ میں لے جاتا ہے اور وردی کے تقاضوں کو بھی نظر انداز کرتا ہے۔ اس کے باوجود کبریٰ خان کا کردار خوبصورت بھی ہے جو دوسروں کی مدد کرتا ہے۔
پاک آرمی کا حصہ بننے والی مہ جبین مستان کتوں کو انسانوں پر فوقیت دیتی ہے کیونکہ وہ وفادار ہوتے ہیں۔ وہ یمنیٰ زیدی کی مدد کرتی ہے اور اپنے جوتے بھی اسے دے دیتی ہے اور دوست وہ جو مصیبت میں کام آئے کے مقولے کو سچ کردکھاتی ہے۔