اسلام آباد: حکومت نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کو مطلوبہ ایل این جی کی عدم دستیابی کے باعث نومبر سے مارچ 2023 تک سی این جی سے محروم رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سی این جی اسٹیشنز کو گیس فراہمی معطل رہے گی۔
تفصیلات کے مطابق گیس کا بحران سنگین ہوگیا، ایل این جی کی مطلوبہ مقدار میں عدم دستیابی کے باعث پنجاب اور خیبر پختونخوا کے سی این جی اسٹیشنز کو گیس فراہم نہیں کی جائے گی جبکہ حکومت کو ہر ماہ ایل این جی کے 12 کارگوز درآمد کرنے پڑتے ہیں۔
حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا حکم
پنجاب میں بھی گیس کی کم مقامی پیداوار گیس بحران جنم لینے کا باعث بن رہی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ایس این جی پی ایل سسٹم پر کھاد کے شعبوں کو گیس مطلوبہ مقدار میں فراہم کی جائے گی۔ ہر سبسڈی کے عوض حکومت سے این این جی پی ایل وصولی 199 ارب ہوتی ہے۔
ماہرین کا کینہا ہے کہ طویل عرصے کیلئے ملکی گیس ضروریات پوری کرنی ہیں تو اس کیلئے نئے ایل این جی ٹرمینلز قائم کرنا ہوں گے۔ 1200 ایم ایم سی ایف ڈی کی ری گیسیفیکیشن صلاحیت رکھنے والے 2 ایل این جی فعال ٹرمینلز مکمل استعمال نہیں کیے جارہے۔
گیس فراہم کرنے والے اداروں نے حکومت کو پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن کو آگے بڑھانے کا مشورہ دیا ہے جبکہ تاپی یا آئی پی پائپ لائن منصوبے پاکستان کیلئے بہت اہمیت کے حامل ہیں جن سے کم قیمت پر گیس فراہمی کی توقع کی جارہی ہے۔