میئر مرتضیٰ وہاب نے کراچی میں قبروں کے نئے ریٹس مقرر کردیئے

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

KMC introduces fixed rates for grave spaces to ease financial burden on families

کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن نے کراچی میں قبرستان کی فیس کو منظم کرنے کے لیے درج شدہ قبرستانوں میں قبروں کی جگہوں کے لیے ایک نرخ کا اعلان کیا ہے۔

بدھ سے شروع ہونے والے اس نئے نظام کے تحت رہائشیوں سے شہر کے کسی بھی کے ایم سی کے درج شدہ قبرستان میں قبر کی جگہ کے لیے 14ہزار 300 روپے وصول کیے جائیں گے۔

یہ فیصلہ میئر مرتضیٰ وہاب کی ہدایت پر کیا گیا جس میں ڈپٹی میئر سلمان مراد، میونسپل کمشنر کراچی افضال زیدی، اور ڈائریکٹر میونسپل سروسز ذوالفقار بھی شامل تھے۔

نئے نرخ کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے کے ایم سی کے قبرستان ڈویژن کے ڈائریکٹر نے کے ایم سی کے زیر انتظام قبرستانوں کا دورہ کیا اور سرکاری نرخوں اور ضوابط کی پابندی کے لیے ہدایت جاری کی۔

KMC introduces fixed rates for grave spaces to ease financial burden on families

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان قبرستانوں میں صرف کے ایم سی کے درج شدہ عملے کو کام کرنے کی اجازت ہوگی اور جو افراد مقررہ فیس سے زیادہ وصول کریں گے ان کے خلاف سخت سزائیں عائد کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ اپنے پیاروں کی تدفین کرنا ایک خاندان کے لیے سب سے مشکل تجربات میں سے ایک ہے۔ قبرستان کی زیادہ فیس کا مالی بوجھ اس مصیبت کو مزید بڑھا دیتا ہے۔

مہنگے وغیر منظم نرخوں نے اس عمل کو کئی خاندانوں کے لیے مزید دردناک بنا دیا ہے جس کے نتیجے میں وہ جذباتی اور مالی مشکلات کا سامنا کرنے میں مشکلات محسوس کر رہے ہیں۔

واٹر بورڈ کے سی ای او صلاح الدین پانی کے کروڑوں روپے ڈکار گئے، تحقیقات شروع

اس نئے مقررہ نرخ کے ساتھ کے ایم سی کچھ ریلیف فراہم کر رہا ہے، یہ یقین دہانی کراتے ہوئے کہ خاندانوں کو اب غم کی حالت میں استحصال کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ تاہم سندھ حکومت کو بھی آگے آ کر مزید مدد فراہم کرنی چاہیے اور یہ یقینی بنانا چاہیے کہ یہ نرخ نہ صرف مقرر ہوں بلکہ پورے علاقے میں ان کی پابندی بھی کی جائے۔

Related Posts