کراچی: کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ان خبروں کی تردید کی ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جاں بحق ہونے والی ہاتھی نور جہاں کا گوشت فروخت کیا جارہا ہے۔
پاکستان کے کراچی چڑیا گھر میں 17 سالہ ہاتھی نور جہاں 22 اپریل 2023 کو مرگئی تھی۔ حادثے سے پہلے وہ شدید بیمار تھی، جانوروں کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کی جانب سے نورجہاں کے علاج کیلئے کوششوں کی گئی تھی لیکن وہ جانبر نہ ہوسکی۔
نور جہاں کی موت نے پاکستان کے چڑیا گھروں پر تنقید کی تھی اور جانوروں کی بہتر دیکھ بھال اور کراچی چڑیا گھر کو بند کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اینیمل ویلفیئر چیریٹی فور پاز، جو نور جہاں کا علاج کر رہی تھی، نے چڑیا گھر کی دوسری ہاتھی مدھوبالا کو ایک اور سانحہ سے بچنے کے لیے مناسب جگہ پر منتقل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
چڑیا گھر کی ھتنی نورجہاں کے گوشت کی فروخت کے حوالے سے سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سید سیف الرحمن ،
ھتنی نورجہاں کا پوسٹ مارٹم اور تدفین عالمی ماہرین اور
ڈاکٹرز کی نگرانی میں کیا گیا، ایڈمنسٹریٹر کراچی#karachizoo#Karachi pic.twitter.com/KXq7KKGiQG— Karachi Metropolitan Corporation (@KmcPakistan) April 29, 2023
ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کے ایم سی نے سوشل میڈیا رپورٹس کی تردید کی اور واضح کیا کہ مردہ ہاتھی کا پوسٹ مارٹم اور تدفین جانوروں کی فلاح و بہبود کی ایک بین الاقوامی تنظیم فور پاوز کی کڑی نگرانی میں کی گئی تھی۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ پوسٹ مارٹم اور تدفین کے ہر لمحے کی تصاویر اور فوٹیج کے ایم سی کے پاس محفوظ ہیں۔
نورجہاں کو گزشتہ اتوار کو بین الاقوامی ماہرین اور ڈاکٹروں کی نگرانی میں سپرد خاک کیا گیا۔