اسلام آباد: سی آئی اے اینٹی کار لفٹنگ سیل کی جانب سے چارسدہ سے 2افرادکو اغواء کرکے اسلا م آباد لانے کے معاملے پر متاثر ہ شہری درخواست لیکر آئی جی آفس پہنچ گیا، آئی جی اسلا م آباد احسن یونس نے واقع کا نوٹس لیکر رپورٹ طلب کرلی۔
متاثرہ شہری عامر کا درخواست میں موقف تھا کہ ہم جرگہ کیلئے چار سدہ گئے، جبکہ سی آئی اے اسلا م آباد کے انسپکٹر کمال اور نوشاد نے غیر قانونی طور پر ہمارے دوستوں کو اُٹھایا اور سی آئی اے اسلا م آباد لا کر دوروز تک حبس بجا میں رکھا۔
متاثرہ شہری نے الزام عائد کیا کہ ہم نے اغواء کے حوالے سے چارسدہ پولیس کو بھی آگاہ کیا،جنہوں نے عبید نامی شخص کو چارسدہ میں گرفتار کرلیا، عبید نامی شخص نے میرے دوست کو گاڑی فروخت کی جو بعدازاں ٹمپر نکل آئی جس کیلئے جرگہ کرنے گئے تھے۔
عبید نے بتایا کہ گاڑی کا اشٹام پیپر گھر پر موجود ہے اور میرے ڈرائیور بمعہ ایک دوست گاڑی لیکر گیا اور کمال کے ہاتھوں انہیں اغواء کروادیا،
ملزم عبید سابقہ ریکارڈ یافتہ ہے اور انسپکٹر کمال کے گاؤں چارسدہ کا رہائشی ہے، جس نے بعد میں ہمیں بذریعہ ٹیلیفون اپنا غلط نام بتایا اور کہا کہ آپ کی گاڑی سے دوران حادثہ ایک شخص کا انتقال ہوگیا ہے۔
چارسدہ پولیس کو بتایا تو انہوں نے سسٹم سے معلوم کیا کہ اس کا نام کمال ہے اور یہ چارسدہ کا رہائشی ہے،جس پر معلوم ہوا ہے یہ سی آئی اے اسلا م آباد میں انسپکٹر ہے۔
متاثرہ شہری نے کہا کہ انسپکٹر کمال نے دو روز بعد لاکھوں روپے رشوت وصول کرکے دو بندوں کو چھوڑ دیا جبکہ گاڑی اپنے پاس رکھ لی۔
پولیس ذرائع کے مطابق شکایت پر آئی جی نے سینئر افسران کو گاڑی چیک کرنے کا حکم دیا، جس پر افسران نے گاڑی کو کلیئر قرار دیدیا۔
پولیس ذرائع نے مزید کہا کہ پولیس افسران نے شہری کو گاڑی سی آئی اے سے واپس لینے کا حکم دیا، دوسری جانب ملوث اہلکاروں کیخلاف انکوائری شروع کردی گئی۔پولیس نے تمام گواہان کے بیان قلمبند کرکے تمام ثبوت بھی حاصل کرلئے جس میں پولیس اہلکار ملوث نکلے ہیں۔
مزید پڑھیں: حکومت سندھ نے ڈالمیا کے سرکاری اسکول کی عمارت بلڈر کو دیدی