خیبر پختونخوا بلدیاتی انتخابات

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 خیبر پختونخوا میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں شکست کے بعد وزیر اعظم پاکستان اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم نےخیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات کے پہلے فیز میں غلطیاں کی ہیں اور پھر اس کی قیمت چکانا پڑی۔

اب یہاں سے ہم خود بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پی ٹی آئی کی حکمت عملی کو دیکھیں گےاور پی ٹی آئی مضبوط جماعت کے طور پر ابھر کر سامنے آئے گی۔

خیبرپختوا میں بلدیاتی میدان میں جے یو آئی(ف) سب سے آگے ہے‘ پی ٹی آئی میئر کی کوئی سیٹ نہیں جیت سکی ، جمعیت علماء اسلام (ف) 21، تحریک انصاف15، اے این پی6، آزاد امیدوار10 نشستوں پر کامیاب ہوئے ہیں۔ ن لیگ نے 3، جماعت اسلامی 2،پیپلزپارٹی نے 1سیٹ پرکامیابی حاصل کی جبکہ ایک ایک سیٹ پر پاکستان اصلاحات پارٹی اورمزدورکسان پارٹی کا چیئرمین منتخب ہواہے۔

پشاور ،بنوں اور کوہاٹ میں سٹی میئر کا تاج جے یو آئی ،مردان میں میئر کا انتخاب اے این پی نے جیت لیا ۔مردان میں اے این پی نے سٹی مئیر اور ایک تحصیل پر کامیابی حاصل کرلی جبکہ تین تحصیلوں پر جے یو آئی کے امید واروں نے کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیئے ہیں۔

خیبر پختونخوا کو پاکستان تحریک انصاف کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور اپوزیشن جماعتوں نے پی ٹی آئی کی شکست کو اہم قرار دیا ہے۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ، بلاول بھٹو، مریم نواز نے اس کامیابی کو نکتہ آغاز قرار دیا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ جے یو آئی خیبر پختونخوا کی سب سے بڑی جماعت ہے جبکہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بھی کے پی کے پر نظریں جمائے بیٹھے ہیں۔

سال 2018ء کے عام انتخابات میں تاریخی کامیابی کے بعد پاکستان تحریک انصاف جیت کا تسلسل برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے اور ملک میں ہونیوالے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی امیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور بعض جگہوں پر تو اپنی سیٹ واپس لینا بھی ناممکن دکھائی دیا۔

چیئرمین تحریک انصاف اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے شکست تسلیم کرتے ہوئے خود غلطیوں کی نشاندہی کی تاہم وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کا ماننا ہے کہ لوکل گورنمنٹ الیکشن لوکل ایشوز پر لوکل برادری اور دھڑوں میں ہوتا ہے اس میں قومی رنگ نہیں ہوتا۔

وفاقی وزیرسائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز اور پی ٹی آئی کے دیگر کئی رہنماء اس بات کا بھی اظہار کررہے ہیں کہ خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف کا تحریک انصاف سے ہی مقابلہ تھاجبکہ صوبائی وزیر خیبرپختونخوا شوکت یوسف زئی کا کہنا ہے کہ ملک میں مہنگائی پی ٹی آئی کی شکست کا سبب بنی۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ عام انتخابات میں پورے ملک میں شاندار کامیابی حاصل کی اور یہ بھی سچ ہے کہ خیبر پختونخوا میں گزشتہ دورِ حکومت 2013 سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے لیکن بلدیاتی انتخابات کے نتائج حکمراں جماعت کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کو اس شکست کے اسباب جاننے کی ضرورت ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ملک میں ہونیوالی ہوشرباء مہنگائی کی وجہ سے عوام شدید مشکلات سے دوچار اور حکومت سے بدظن ہیں اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ملک میں مہنگائی، بیروزگاری اور دیگر عوامی مسائل فوری حل کرنے کی کوشش کرے تاکہ عوام میں پائی جانیوالی بے چینی ختم ہوسکے۔

Related Posts