اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عدلیہ اور پارلیمنٹ میں تصادم ہوا تو ملک میں بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ عدلیہ اور پارلیمان آمنے سامنے ہیں۔
نجی ٹی وی پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اگر عدلیہ اور پارلیمنٹ کے مابین ڈید لاک ختم نہ ہوا تو آئینی بحران کا خدشہ ہے۔ عدلیہ پارلیمنٹ کو ڈکٹیٹ کرے تو تصادم ہوسکتا ہے، حتمی فتح پارلیمان کی ہوتی ہے۔
گفتگو کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پر اقوامِ متحدہ کے کردار پر سوال اٹھتا ہے، وزیراعظم نے اقوامِ متحدہ کو یاد دہانی کروائی کہ اس کی منظور کردہ قراردادیں عمل کی منتظر ہیں، امریکا جیسے ملکوں کے معاملات دنوں میں حل ہوجاتے ہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اقوامِ متحدہ تیسری دنیا کے مسائل کے حل میں ناکام ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے جنرل اسمبلی میں دہشت گردی پر بھی بات چیت کی۔ مسئلہ کشمیر و فلسطین اور دہشت گردی پر گفتگو کی۔ افغانستان سے کھلی جارحیت ہورہی ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں، افغانستان دستاویزات نہ رکھنے والے افغان شہریوں کو واپس لے۔ پاکستان کی عدلیہ اور پارلیمنٹ میں تصادم نظر آرہا ہے، پارلیمنٹ عوام کی خواہشات کا منبع قرار دیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس کا بوجھ تنخواہ دار طبقہ اٹھاتا ہے، سگریٹ والے 300 سے 400ارب کی ٹیکس چوری کرتے ہیں۔ ریٹیلرز کا دیا گیا ٹیکس صرف 20ارب ہے۔ ان سے ٹیکس کیوں نہیں لیاجاتا؟ حکومت کے پاس 40سال سے حل موجود ہے۔