اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سیاستدانوں کا قوم کے رِستے ہوئے زخم نظر انداز کرنا نقصان دہ ہے، ملکی مسائل کا سیاسی حل نکالنا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق آج قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے ایک شخص کا اقتدار آئینی طریقے سے ختم کیا جو آج ملک کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ چھوٹے صوبوں کے لوگ لیاقت باغ سے لاشیں اٹھا کرچلے گئے، انہوں نے ملک کو نقصان پہنچایا۔
وسط ایشیائی ممالک کا سربراہی اجلاس پاکستان میں ہوگا۔وزیر اعظم
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کے دوران خواجہ آصف نے کہا کہ 3 کروڑ سیلاب متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ ملک کے مسائل پر ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ سوات کے عوام اپنے حقوق کیلئے بڑی تعداد میں باہر نکلے۔ صوبائی حکومت کو عوامی مسائل حل کرنے چاہئیں۔
خطاب کے دوران خواجہ آصف نے کہا کہ ایک شخص مسلسل ریاست کو بلیک میل کر رہا ہے۔ رستے ہوئے زخم نظر انداز کرنا نقصان دہ ہے۔ معاملات کا سیاسی حل نہیں نکالا جاتا تو یہ بہت گھمبیر ہوگا۔ سوات کے لوگوں کا اکٹھا ہونا خوشی کی بات ہے جبکہ سوات میں لگی آگ مجھ سمیت سب کے دامن تک پہنچ سکتی ہے۔
وزیرِ دفاع نے کہا کہ یہ مسئلہ 50 کی دہائی سے شروع ہوا۔ بوجھ کب تک اپنے کندھوں سے اتاریں گے؟ معاملات کے حل کیلئے سرجوڑ کر بیٹھنا ہوگا۔ سوات میں 13 سال بعد وہی سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ بلوچستان میں 50 کی دہائی سے ایک سلسلے کا آغاز ہوا، پھر سمجھوتے ہوئے۔ میں نے بلوچستان حکومت پر نکتہ چینی کی تھی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہم بلوچستان گئے تو کہا گیا کہ آپ کو نکتہ چینی نہیں کرنی چاہئے تھی۔ ہاؤس نے قانونی و آئینی طریقے سے ایک حکومت کو ہٹایا، جن کی حکومت ہٹائی گئی، وہ شخص ریاست کو یرغمال بنانا چاہتا ہے۔ ملکی اشرافیہ نے غلطیاں کی ہیں، جن کو تسلیم کیا جانا چاہئے۔ سب کے ذمے کوئی نہ کوئی گناہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں جو کہہ رہا ہوں، وہ سنجیدہ بات ہے، ایوان کو بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ ہم نے فاش غلطیاں کیں جبکہ مسائل کا حل تلاش کیا جاسکتا تھا۔ قیامِ پاکستان کے ایک ڈیڑھ سال بعد ایک مختلف رائے تسلیم نہیں کی گئی۔ لیاقت باغ میں فائرنگ کے بعد لوگ دوسرے صوبوں میں چلے گئے۔ ایسی ہی صورتحال بلوچستان میں کئی دہائیوں سے ہے۔ اس کا حل تلاش کرنا چاہئے۔