لاہور: لاہورکی احتساب عدالت نے آمدنی سے زائد اثاثہ جات کیس میں سابق وزیر دفاع اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کردی ہے۔
نیب نے خواجہ آصف کو احتساب عدالت پہنچایا گیا جہاں ان کی نمائندگی کے لیے سینئر وکیل فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے، بعد ازاں احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت کی،جہاں نیب نے خواجہ آصف کے ریمانڈ میں 15 روز کی توسیع کی استدعا کی۔
جس پر جج نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ نیب کو کیوں خواجہ آصف کا مزید جسمانی ریمانڈ چاہیے، احتساب ادارے کے وکیل عاصم ممتاز نے موقف اپنایا کہ گزشتہ ریمانڈ میں خواجہ آصف کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہیں۔
خواجہ آصف نے بیرون ملک سے تنخواہ کی مد میں پیسہ وصول کیا لیکن بینک اسٹیٹمنٹ نہیں دی، انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کے طارق میرکمپنی میں 50 فیصد شیئرز ہیں لیکن اس کے ذرائع نہیں بتاسکے، مزید یہ کہ 51 کروڑ 70 لاکھ طارق میرکمپنی کے اکاؤنٹ میں جمع کرائے گئے۔لیکن جمع کیوں کرائے وجہ نہیں بتائی گئی۔
نیب کے وکیل نے کہا کہ خواجہ آصف کے کیس میں مزید لوگوں کو شامل تفتیش کرنا ہے، اس پر جج نے استفسار کیا کہ یہ 51 کروڑ 70 لاکھ خواجہ آصف کی جیب میں گئے یا نہیں، جس پر وکیل نے کہا کہ اس بارے تفتیش ہونا باقی ہے، اس لیے تو ریمانڈ چاہیے۔
نیب کے وکیل کی بات پر جج نے پوچھا کہ جس نے اکاؤنٹ میں پیسے جمع کرائے انہوں نے نکلوا بھی لیے، اس میں خواجہ آصف کا کیا کردار ہے، جس پر وکیل نے کہا کہ خواجہ آصف کے ذاتی اکاؤنٹس میں کروڑوں روپے جمع ہوئے اور نکلے۔
مزید لوگوں کو شامل تفتیش کر رہے ہیں،لہٰذا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے، خواجہ آصف کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے نیب کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی مخالفت کی، عدالت نے خواجہ آصف کے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ سناتے ہوئے اس میں 22 جنوری تک توسیع کردی۔