خانیوال ریلوے اسٹیشن پر پیڈسٹرین پل گرنے سے ریلوے کا ایک اہلکار جاں بحق ہو گیا جبکہ ایک خاتون شدید زخمی ہو گئی۔
ریسکیو حکام کے مطابق ریلوے اسٹیشن کے قریب واقع پل گرنے سے ریلوے کے ایس ٹی اہلکار ملبے تلے دب کر جاں بحق ہو گئے جبکہ ایک خاتون شدید زخمی ہوئیں جنہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق گرنے والا یہ پل خانیوال ریلوے اسٹیشن پر واقع تھا اور اسے قیامِ پاکستان سے پہلے تعمیر کیا گیا تھا۔
1947 سے قبل تعمیر کی جانے والی انفراسٹرکچر میں سڑکیں، ریلوے پل، نہری نظام، عمارات اور دیگر سول انجینئرنگ منصوبے شامل تھے، جو برطانوی دورِ حکومت میں بنائے گئے تھے۔
ان کا بنیادی وصف یہ تھا کہ یہ پائیدار اور مضبوط تعمیرات ہوتی تھیں تاہم اب ان کی عمر اپنی حد سے تجاوز کر چکی ہے۔
پاکستان کے قیام کو 78 سال مکمل ہونے کو ہیں اور ان 8 دہائیوں کے دوران بیشتر پرانی تعمیرات کی مناسب دیکھ بھال یا مرمت نہیں کی گئی۔
وقت کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی، پانی کی سطح میں اتار چڑھاؤ، زلزلے، بارشیں اور ٹریفک کے بوجھ میں اضافہ ان تعمیرات پر اثرانداز ہوا ہے۔
وہ پل اور سڑکیں جو کسی مخصوص اور محدود ٹریفک کے لیے بنائی گئی تھیں، آج ان پر کئی گنا زیادہ بوجھ پڑ رہا ہے۔
خصوصاً پنجاب اور سندھ میں انیسویں صدی کے آخر اور بیسویں صدی کے اوائل میں تعمیر کیے گئے پل جیسے چناب پل، جہلم پل اور سکھر بیراج کے قریب پل آج بھی زیرِ استعمال ہیں۔
اسی طرح کئی ڈپٹی کمشنر زکے دفاتر، عدالتیں، ریلوے اسٹیشن، اسکول اور اسپتال بھی خستہ حال ہو چکے ہیں جنہیں مرمت یا ازسرِنو تعمیر کی فوری ضرورت ہے۔