مولانا خادم رضوی کی نماز جنازہ آج ہوگی، تیاریاں مکمل، سیکورٹی ہائی الرٹ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Khadim Rizvi's funeral prayers to be offered today

لاہور :تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ مولانا خادم حسین رضوی کی نماز جنازہ آج مینار پاکستان گراؤنڈ میں ادا کی جائے گی، تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں ، سیکورٹی بھی ہائی الرٹ ہے۔

تحریک لبیک کے سربراہ جمعرات کو انتقال کرگئے تھے، آج ملک بھر سے بڑی تعداد میں لوگ مولانا خادم حسین رضوی کی آخری رسومات میں شرکت کرینگے۔

نماز جنازہ میں کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کیلئے سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے جبکہ میت کو سڑک کے بجائے فضائی راستے سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے جنازہ گاہ پہنچایا جائیگا۔

خاندانی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ مرحوم پچھلے کچھ دنوں سے بیمار تھے، اور بخار کی شکایت کی تھی ،انہوں نے انتقال سے کچھ دن قبل فیض آباد انٹرچینج میں احتجاج میں شرکت کی تھی۔

خادم حسین 22 جون 1966ء کو ضلع اٹک کے علاقے نکہ توت میں پیدا ہوئے، چوتھی جماعت تک نکا کلاں میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد 8سال کی عمر میں جہلم چلے گئے اور قرآن مجید کے ابتدائی بارہ سپارے جامع غوثیہ اشاعت العلوم میں حفظ کیے اور اس سے آگے کے اٹھارہ سپارے مشین محلہ نمبر 1 کے دار العلوم میں حفظ کیے،بارہ برس کی عمر میں دینیہ ضلع گجرات چلے گئے اور وہاں دو سال قرأت کی تعلیم حاصل کی۔

حافظ خادم حسین نے 1993ء میں محکمہ اوقاف پنجاب میں پہلی ملازمت اختیار کی ، ان کا داتا دربا لاہور کے نزدیک واقع پیر مکی مسجد میں خطیب مقرر کیا گیا اورجب محکمہ اوقاف کی ملازمت ترک کی تو اس وقت ان کی تنخواہ بیس ہزار ماہانہ تھی، اس کے بعد یتیم خانہ لاہور روڈ کے قریب واقع مسجد رحمت اللعالمین میں خطیب رہے جہاں سے پندرہ ہزار ماہانہ مشاہرہ ملتا تھا۔

وہاں حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی وجہ سے چار ماہ کے لیے معطل کر دیے گئے، بحال ہو کر پیر مکی صاحب لاہور کی مسجد میں فرائض انجام دینے لگے لیکن حکومتی پالیسیاں حسب معمول ان کا ہدف تھیں جس کی وجہ سے ملازمت کا یہ سلسلہ زیادہ دیر قائم نہ رہ سکا اور محکمۂ اوقاف نے انھیں ملازمت سے فارغ کر دیا۔

مزید پڑھیں:علامہ خادم رضوی کون تھے، ان کی زندگی کا تفصیلی جائزہ

ممتاز قادری کو سزائے کے بعد تحریک لبیک یا رسول اللہ کے سرپرست اعلیٰ رہے لیکن ڈاکٹر اشرف آصف جلالی سے اختلاف کی وجہ سے تحریک لبیک پاکستان بنا لی۔

Related Posts